سے تم میں سے کس کے ایمان میں اضافہ ہوا ہے،تو جو لوگ ایمان والے ہیں اس سورت نے ان کے ایمان میں اضافہ کیا ہے اور وہ خوش ہورہے ہیں۔‘‘
۲۷۔ مومنوں کی نجات:
اللہ عزوجل نے حضرت یونس علیہ السلام کے واقعہ میں فرمایا:
فَاسْتَجَبْنَا لَهُ وَنَجَّيْنَاهُ مِنَ الْغَمِّ وَكَذَلِكَ نُنْجِي الْمُؤْمِنِينَ﴿﴾[الانبیاء:۸۸]
’’ تو ہم نے ان کی پکار سن لی اور انھیں غم سے نجات دے دی،اور ہم مومنوں کو اسی طرح نجات دیا کرتے ہیں۔‘‘
۲۸۔ اہل ایمان کے لیے اجر عظیم:
اللہ عزوجل کا ارشاد ہے:
﴿وَسَوْفَ يُؤْتِ اللَّهُ الْمُؤْمِنِينَ أَجْرًا عَظِيمًا﴾ [النساء:۱۴۶]
’’ اور عنقریب اللہ تعالیٰ مومنوں کو اجر عظیم سے نوازے گا۔‘‘
۲۹۔ مومنوں کے لیے اللہ کی (خاص) معیت:
یہ خاص معیت ہے،یعنی توفیق،الہام اور درست راہ پر ثابت رکھنے کی معیت،اللہ تبارک وتعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿وَأَنَّ اللَّهَ مَعَ الْمُؤْمِنِينَ﴾ [الأنفال:۱۹]
’’ بے شک اللہ تعالیٰ مومنوں کے ساتھ ہے۔‘‘
۳۰۔ اہل ایمان خوف و ملال سے امن میں ہوں گے۔اللہ عزوجل کا ارشادِ گرامی ہے:
﴿فَمَنْ آمَنَ وَأَصْلَحَ فَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ ﴾[الانعام:۴۸]
’’ تو جو ایمان لائے اور اصلاح کرلے ایسے لوگوں کو نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ ہی وہ غمگین ہوں گے۔‘‘
|