Maktaba Wahhabi

118 - 326
ہے جس میں خوشبو تو نہیں ہوتی لیکن اس کا مزہ شیریں ہوتا ہے،اور قرآن پڑھنے والے منافق کی مثال اس ریحانہ (ایک قسم کا پھول) کی طرح ہے جو خوشبودار ہوتا ہے مگر اس کا مزہ تلخ ہوتا ہے،اور قرآن نہ پڑھنے والے منافق کی مثال اس اندرائن کی طرح ہے جس میں خوشبو بھی نہیں ہوتی اور اس کا مزہ بھی تلخ اور کڑوا ہوتا ہے۔‘‘ چنانچہ لوگوں کی چار قسمیں ہیں : پہلی قسم: ....وہ جو بذاتِ خود اچھے ہیں اور ان کی اچھائی دوسروں تک پہنچتی ہے،یہ سب سے بہتر قسم کے لوگ ہیں۔ چنانچہ یہ قرآن پڑھنے والا اور دینی علوم کی معرفت حاصل کرنے والا مومن خود اپنی ذات کے لیے بھی مفید ہے اور دوسروں کے لیے بھی نفع بخش ہے،ایسا شخص بابرکت ہے جہاں کہیں بھی ہو۔ دوسری قسم: ....جو بذاتِ خود اچھا اور بھلائی والا ہے،یہ وہ مومن شخص ہے جس کے پاس اتنا علم نہیں جس کا فائدہ غیروں کو بھی عام ہو۔ یہ (مذکورہ) دونوں قسموں کے لوگ مخلوق کے سب سے بہتر لوگ ہیں،اور ان میں ودیعت کردہ خیر و بھلائی مومنوں کے حالات کے اعتبار سے خود ان کے لیے محدود ہوتی ہے یا دوسروں کو بھی اس سے فائدہ پہنچتا ہے۔ تیسری قسم: ....وہ جو خیر و بھلائی سے محروم ہے،لیکن اس کا نقصان غیروں تک پہنچتا ہے۔ چوتھی قسم: ....جو خود اپنی ذات کے لیے اور دوسروں کے لیے بھی نقصان دہ ہے،یہ سب سے بدترین قسم کے لوگ ہیں۔ چنانچہ ساری خیر و بھلائی کا مرجع ایمان اور اس سے متعلقہ امور ہیں،اور ساری شروبرائی کا مرجع ایمان کا فقدان اور اس کی ضد (بے ایمانی) کے وصف سے متصف
Flag Counter