کفارہ اور گناہ کی بخشش میں فرق
اللہ تعالیٰ مومنین کی دعا نقل کرتے ہوئے فرماتے ہیں :
﴿رَبَّنَا اِنَّنَا سَمِعْنَا مُنَادِیْاً یُّنَادِیْ لِلْاِ یْمَانِ اَنْ آمِنُوْا بِرَبِّکُمْ فَاٰمَنَّا رَبَّنَا فَاغْفِرْ لَنَا ذُنُوْبَنَا وَکَفِّرْ عَنَّا سَیِّئٰاتِنَا وَتَوَفَّنَا مَعَ الْاَبْرَارِ ﴾(آل عمران:۱۹۳)
’’ اے ہمارے رب ! بے شک ہم نے ایک پکارنے والے کو سنا جو ایمان لانے کے لیے پکار رہا تھا کہ اپنے رب پر ایمان لاؤ؛ سو ہم ایمان لے آئے ؛پس ہمارے گناہ معاف کردے ؛ اور ہماری خطائیں ہم سے دور کردے ؛ اورہمیں نیک لوگوں کے ساتھ موت دینا۔‘‘
اس آیت میں چا راہم چیزیں بیان ہوئی ہیں :
۱۔ گناہ (ذنوب) ۲۔خطائیں (سیئات)
۳۔مغفرت (بخشش ) ۴۔ تکفیر (ازالہ کرنا ؛ دور کرنا )
ذنوب سے مراد کبیرہ گناہ ہیں ۔ اورسیئات سے مراد صغیرہ گناہ ہیں ۔
ہر صغیرہ گناہ کا ازالہ توبہ اورنیک اعمال سے ہوجاتا ہے کیوں کہ نیک اعمال برائی کے اثرات کو ختم کردیتے ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿وَاَقِمِ الصَّلاَ ۃَ طَرَفَیِ النَّہَارِ وَزُلَفاً مِّنَ اللَّیْْلِ اِنَّ الْحَسَنَاتِ یُذْہِبْنَ السَّـیِّئَاتِ ذَلِکَ ذِکْرٰی لِذَّاکِرِیْنَ﴾ (ھود:۱۱۴)
’’ نمازقائم کیجئے دن کے اطراف پر، اور رات کے ایک حصہ میں ، بے شک بھلائیاں برائیوں کو لے جاتی ہیں ،یہ نصیحت ہے نصیحت چاہنے والوں کے لیے۔‘‘
|