مسرت سے بھی زیادہ اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ سے خوش ہوتا ہے۔‘‘
بندے کے لیے سب سے زیادہ سعادت و خوش بختی والی ساعتیں وہ دن اور راتیں ہیں جن میں اللہ اپنے بندے کی توبہ قبول کرلے کیونکہ توبہ کے بغیرتو وہ ایک مردے کی طرح ہے اور توبہ سے جی اٹھتا ہے۔حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں :
’’ جب غزوۂ تبوک سے ان کے پیچھے رہ جانے پر اللہ نے ان کی توبہ قبول کی تومیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تلاش میں نکلا۔ راستے میں مجھے لوگ فوج در فوج ملتے اور میری توبہ قبول ہونے پر مجھے مبارکیں دیتے اور کہتے کہ اللہ تمہارے لیے تمہاری توبہ کو مبارک کرے۔ پھر جب میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرہوکر سلام کیا تو آپ کا چہرۂ انور چمک اٹھا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم خوش ہوتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ چمک اٹھا کرتا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ یوں لگتا جیسے چودھویں کا چاند ہو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے مخاطب ہو کر فرمایا:
(( اَبْشِرْ بِخَیْرِ یَوْمٍ مَرَّ عَلَیْکَ مُنْذُ وَلَدَتْکَ أُمُّکَ۔)) [بخاری۴۱۵۶ و مسلم۲۷۶۹]
’’ تمہیں جب سے تمہاری ماں نے جنم دیا ہے تب سے آج تک کا سب سے بہترین دن مبارک ہو۔‘‘
مقامِ توبہ اور انبیاء و صالحین :
توبہ ایک انتہائی عالی مقام عمل ہے جو انبیاء و مرسلین اور نیک و مقربین نے اپنایا تھا ، جس کی رسی انہوں نے تھامی اور جس کی حقیقت سے وہ متصف ہوئے ، اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے :
﴿لَقَدْ تَّابَ اللّٰہُ عَلَی النَّبِیِّ وَالْمُھَاجِرِیْنَ وَالْاَنْصَارِ الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْہُ فِیْ سَاعَۃِ الْعُسْرَۃِ مِنْ بَعْدِ مَا کَادَ یَزِیْغُ قُلُوْبُ فَرِیْقٍ مِّنْھُمْ ثُمَّ تَابَ عَلَیْھِمْ اِنَّہٗ بِھِمْ رَئُ وْفٌ رَّحِیْمٌ ﴾ [التوبہ:۱۱۷]
’’ اللہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم مہاجرین و انصارصحابہ اور ان لوگوں کی توبہ قبول کی جنہوں
|