Maktaba Wahhabi

85 - 141
توبہ اوراستغفار میں فرق استغفار کامعنی ہے : جو گزر گیا ہے اس کے شر سے اور آنے والے گناہ کے خوف سے حفاظت طلب کرنا۔ یعنی سابقہ گناہ کی سزا نہ ملے ؛ آئندہ گناہ کی توفیق نہ ہو۔ توبہ کا معنی ہے : اللہ تعالیٰ کی طرف کسی گناہ سے اس عزم کے ساتھ رجوع کرناکہ آئندہ کے لیے یہ گناہ دوبارہ نہیں کیا جائے گا۔ اور مستقبل میں اس گناہ کے شر اور دیگر برائیوں سے اللہ تعالیٰ کی حفاظت طلب کرنا۔ ان دونوں میں ایک ایسی نسبت ہے کہ دونوں ایک دوسرے کے معانی کو شامل اور حاوی ہیں ۔ مثلاً : اگر اکیلا لفظ توبہ بولا جائے تو اس سے استغفار بھی مراد ہوتا ہے اور جب اکیلا لفظِ استغفار بولا جائے تو وہ توبہ کو بھی شامل ہے جیسے نوح علیہ السلام کا کہنا: ﴿فَقُلْتُ اسْتَغْفِرُوْا رَبَّکُمْ اِنَّہُ کَانَ غَفَّاراً﴾ (نوح:۱۰) ’’ میں نے کہا کہ اپنے رب سے اپنے گناہوں پر استغفار کرو؛ وہ یقیناً بڑا ہی بخشنے والا ہے۔‘‘ جب دونوں کو ملا کر بولا جائے ، تو ان سے ہر ایک کی مراد علیحدہ ہوگی ؛ جیسے ہود علیہ السلام کا قول: ﴿وَیٰقَوْمِ اسْتَغْفِرُواْ رَبَّکُمْ ثُمَّ تُوْبُوْا اِلَیْْہِ یُرْسِلِ السَّمَائَ عَلَیْْکُمْ مِّدْرَارًا وَیَزِدْکُمْ قُوَّۃً اِلَی قُوَّتِکُمْ وَلاَ تَتَوَلَّوْا مُجْرِمِیْنَ﴾ (ہود:۲۵) ’’ اے میری قوم ! اپنے رب سے مغفرت طلب کرو اورپھر اس کی بارگاہ میں توبہ کرو ، وہ آسمانوں سے موسلا دھار پانی برسائے گا،اورتمہاری قوتوں کے ساتھ تمہیں اور قوت دے گا ،اور مجرمین کی طرح مت لوٹو۔‘‘ پس اکیلا استغفار ہی اصل توبہ ہے۔ کیوں کہ اس میں اللہ تعالیٰ سے مغفرت کی طلب
Flag Counter