توبہ اور استغفار کے فوائد
استغفار : غفر سے بنا ہے۔ جس کا عام طور پر معنی پردہ رکھنا ہے۔ غفر ؛ اور غفران دونوں کا ایک ہی معنی ہے۔ ابن منظور لسان العرب میں کہتے ہیں : ’’ غفراصل میں ڈھانک دینے اور پردہ ڈالنے کے معنی میں آتا ہے۔کہاجاتا ہے :
(( اَللّٰہُمَّ اغْفِرْ لَنَا مَغْفِرَۃً وَّ غُفْراً وَ غُفْرَاناً۔))
’’اے اللہ ! ہمیں بخش دے ، معاف کردے ؛اور بخشنا اور بخشش۔‘‘
امام راغب اصفہانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ’’غفر کا معنی ہے ایسا لباس پہنا دینا جو اسے ہر قسم کی میل اور گند سے دور رکھے۔‘‘ امام غزالی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ غفار اس ہستی کو کہتے ہیں جو خوبصورتی کا اظہار کرے اور قبیح پر پردہ ڈال دے۔ اور گناہ بھی بد صورت اور قبیح ہے ، جس پر اللہ تعالیٰ نے پردہ ڈال کر اس سے در گزر اور اس کی سزا سے معاف کررکھا ہے۔
اصطلاحا ً: استغفار کا معنی ہے : ’’اپنے گناہوں کی معافی کے ساتھ ان کا پردہ طلب کرنا۔ یہ کبھی زبان سے بھی ہوسکتا ہے اور کبھی فعل سے بھی، جیسا کہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں :
﴿وَالَّذِیْنَ اِذَا فَعَلُوْا فَاحِشَۃً اَوْ ظَلَمُوْا اَنْفُسَہُمْ ذَکَرُوْا اللّٰہَ فَاسْتَغْفَرُوْا لِذُنُوْبِہِمْ وَمَنْ یَّغْفِرُ الذُّنُوبَ اِلَّااللّٰہُ وَلَمْ یُصِرُّواْ عَلٰی مَا فَعَلُوْا وَہُمْ یَعْلَمُوْنَ﴾ (آل عمران:۱۳۵)
’’ اور وہ لوگ کہ جب کوئی کھلا گناہ یا اپنے حق میں کوئی اور برائی کر بیٹھتے ہیں تو اللہ کو یاد کرتے اور اپنے گناہوں کی بخشش مانگتے ہیں اور اللہ کے سوا گناہ بخش بھی کون سکتا ہے؟ اور جان بوجھ کر اپنے افعال پر اَڑے نہیں رہتے۔‘‘
|