تقویٰ پر ابھارنے والے اسباب
۱۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم:
ارشاد الٰہی ہے :
﴿اِنَّ الَّذِیْنَ یَغُضُّوْنَ اَصْوَاتَہُمْ عِندَ رَسُولِ اللّٰہِ اُولٰٓئِکَ الَّذِیْنَ امْتَحَنَ اللّٰہُ قُلُوْبَہُمْ لِلتَّقْوٰی لَہُمْ مَّغْفِرَۃٌ وَّاَجْرٌ عَظِیْمٌ﴾ (الحجرات:۳)
’’ بے شک جو لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنی آوازوں کو پست رکھتے ہیں وہ وہی لوگ ہیں جن کے دلوں کا امتحان اللہ تعالیٰ نے لیا ہے تقویٰ کے لیے ، اور ان کے لیے مغفرت ہے اور بہت بڑا اجر ہے۔‘‘
یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے زندگی میں اور موت کے بعد شامل ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر شریف کے پاس آواز نہ بلند کرناآپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے احترام میں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے کو اختیار کرنا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی راہ چھوڑ کر مختلف آراء اور افکار اور اذہان پر چلنے سے گریز ہے۔
۲۔ شریعت میں سنجیدگی اور پختگی اختیار کرنا:
ارشادالٰہی ہے :
﴿خُذُوْا مَا اٰتَیْنَاکُمْ بِقُوَّۃٍ وَاذْکُرُوْا مَا فِیْہِ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ﴾ (البقرہ:۶۳)
’’جو کچھ ہم نے تم کو دیا ہے اسے مضبوطی سے پکڑے رکھو، اور جو کچھ اس میں ہے اسے یاد کروتاکہ تم متقی بن جاؤ۔‘‘
|