Maktaba Wahhabi

64 - 141
ثَوَابَ الدُّنْیَا وَحُسْنَ ثَوَابِ الاٰخِرَۃِ وَاللّٰہُ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَ ﴾ (آل عمران:۱۴۶تا ۱۴۸) ’’اور بہت سے نبی ہوئے ہیں جن کے ساتھ ہو کر اکثر اہل اللہ (اللہ کے دشمنوں سے) لڑے ہیں تو جو مصیبتیں اُن پر اللہ کی راہ میں واقع ہوئیں اُن کے سبب اُنہوں نے نہ تو ہمت ہاری اور نہ بزدلی کی، نہ (کافروں سے) دبے۔ اور اللہ تعالیٰ استقلال رکھنے والوں کو دوست رکھتا ہے۔ اور (اس حالت میں ) اُن کے منہ سے کوئی بات نکلتی تو یہی کہ اے رب! ہمارے گناہ اور زیادتیاں جو ہم اپنے کاموں میں کرتے رہے ہیں معاف فرما۔ اور ہمیں ثابت قدم رکھ اور کافروں پر فتح عنایت فرما۔ تو اللہ تعالیٰ نے اُن کو دنیا میں بھی بدلہ دیا اور آخرت میں بھی بہت اچھا بدلہ (دے گا) اور اللہ تعالیٰ نیکوکاروں کو دوست رکھتا ہے۔‘‘ توبہ کی ضرورت : قارئین کرام! جلد توبہ کرلینے میں ہی خیر و سلامتی اور امن و عافیت ہے۔ پوشیدہ اور علانیہ کیے گناہوں کی ، پوشیدہ و علانیہ ہر طرح سے جلد از جلد توبہ کرلینی چاہیے۔ نیکی کرنے کے بعد بھی اللہ کی طرف تائب ہو جایا کرنا؛ اور محرمات میں سے کسی چیز یا کام کا ارتکاب ہونے کے بعد بھی توبہ کر لینا یہ مومن کی بہت بڑی اور بھلی صفت ہے۔کیوں کہ کوئی انسان نہیں جانتا کہ کب ؛کہاں اور کس حال میں اس کی زندگی کا سفر پورا ہوجائے؛اور پھر توبہ کا موقع ملے یا نہ ملے۔اور انسان حسرت سے کف ِ افسوس ملتا رہ جائے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿وَاَنِیْبُوْٓا اِلٰی رَبِّکُمْ وَاَسْلِمُوْا لَہٗ مِنْ قَبْلِ اَن یَّاْتِیَکُمُ الْعَذَابُ ثُمَّ لَا تُنْصَرُوْنَ o وَاتَّبِعُوْٓا اَحْسَنَ مَآ اُنْزِلَ اِلَیْکُمْ مِّنْ رَّبِّکُمْ مِّنْ قَبْلِ اَنْ یَّاْتِیْکُمُ الْعَذَابُ بَغْتَۃً وَّ اَنْتُمْ لَا تَشْعُرُوْنَ o اَنْ تَقُوْلَ نَفْسٌ یٰحَسْرَتٰی عَلٰی مَا فَرَّطْتُّ فِیْ جَنْبِ اللّٰہِ وَ اِنْ کُنْتُ لَمِنَ السّٰخِرِیْنَ o اَوْ تَقُوْلَ لَوْاَنَّ اللّٰہَ ھَدٰنِیْ لَکُنْتُ مِنَ الْمُتَّقِیْنَ o اَوْ تَقُوْلَ حِیْنَ تَرَی
Flag Counter