Maktaba Wahhabi

121 - 141
۳۔ آخرت میں امن ، غم سے نجات: تقویٰ سے جہاں دنیامیں امن وامان؛ آسائشیں اطمینان قلب نصیب ہوتے ہیں تو وہیں آخرت میں امن ،غم سے نجات اور بشارتوں کے حصول کا ذریعہ ہے ، فرمایا: ﴿ اَلاَ اِنَّ اَوْلِیَائَ اللّٰہِ لاَ خَوْفٌ عَلَیْْہِمْ وَلاَ ہُمْ یَحْزَنُوْنَ o الَّذِیْنَ آمَنُوْا وَ کَانُوْا یَتَّقُوْنَ o لَہُمُ الْبُشْرٰی فِیْ الْحَیْاۃِ الدُّنْیَا وَفِیْ الآخِرَۃِ لاَ تَبْدِیْلَ لِکَلِمَاتِ اللّٰہِ ذٰلِکَ ہُوَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ o ﴾ (یونس:۶۲-۶۴) ’’سن رکھو کہ جو اللہ کے دوست ہیں اُن کو نہ کچھ خوف ہوگا اور نہ وہ غمناک ہوں گے۔ وہ جو ایمان لائے اور پرہیزگار رہے اُن کے لیے دنیا کی زندگی میں بھی بشارت ہے اور آخرت میں بھی۔ اللہ کی باتیں بدلتی نہیں ، یہی تو بڑی کامیابی ہے۔‘‘ ۴۔ ہدایت پر استقامت ، گمراہی سے نجات اور عرفانِ توحید: اللہ تعالیٰ نے راہِ ہدایت پر استقامت ،گمراہی سے نجات ، بصیرت اور عرفان توحید کے لیے اہل تقویٰ کو خاص کردیا ہے ، فرمایا: ﴿ذٰلِکَ الْکِتَابُ لاَ رَیْْبَ فِیْہِ ہُدًی لِّلْمُتَّقِیْنَ﴾ (البقرہ:۲) ’’ یہ کتاب اس میں کچھ شک نہیں ہے؛یہ ہدایت ہے متقین کے لیے۔‘‘ ۵۔ دنیا و آخرت میں بہترین انجام سے سرفرازی: متقین کو اللہ تعالیٰ دنیا وآخرت میں بہترین انجام سے سرفراز کرتے ہیں فرمانِ الٰہی ہے : ﴿وَاْمُرْ اَہْلَکَ بِالصَّلَاۃِ وَاصْطَبِرْ عَلَیْْہَا لَا نَسْأَلُکَ رِزْقاً نَّحْنُ نَرْزُقُکَ وَالْعَاقِبَۃُ لِلتَّقْوٰی﴾ (طہ:۱۳۲) ’’ اپنے گھر والوں کو نماز کا حکم دیں اور خود بھی اس پر صبر کریں ،ہم آپ سے رزق نہیں مانگتے ، ہم آپ کو رزق دیں گے، اور آخرت کی بہتری متقین کے
Flag Counter