اللہ تعالیٰ انہیں ان کے بعض اعمال کا مزہ چکھا دے، بہت ممکن ہے کہ وہ باز آجائیں ۔‘‘
اب چشم فلک نے حال ہی میں سمندر کا فساد سونامی اور کارٹینا کی شکل میں دیکھا، اور خشکی کا فساد پاکستان ،کشمیر ، ترکی اور دیگر ممالک میں زلزلوں کی صورت میں دیکھ رہے ہیں ۔ لیکن وہ آنکھ کہاں گئی جو ان واقعات سے عبرت حاصل کرکے اصلاح احوال کی طرف توجہ دے؟
۳۔ اللہ تعالیٰ کا غضب اور اجتماعی ہلاکتیں :
ایسا اس وقت ہوتا ہے جب نیک لوگ امر بالمعروف اورنہی عن المنکرکا فریضہ ترک کردیں ،اپنے نفس کی اصلاح میں لگے رہیں ، اور دوسروں کو بھول جائیں ،یا ان سے غفلت برتیں ۔فرمایا:
﴿ اَفَاَمِنَ اَہْلُ الْقُرٰی اَنْ یَّاْتِیَہُمْ بَاْسُنَا بَیَاتاً وَّہُمْ نَائِمُونَo اَوَ اَمِنَ اَہْلُ الْقُرَی اَنْ یَّاْتِیَہُمْ بَاْسُنَا ضُحًی وَّہُمْ یَلْعَبُوْنَo اَفَاَمِنُواْ مَکْرَ اللّٰہِ فَلاَ یَاْمَنُ مَکْرَ اللّٰہِ اِلَّاالْقَوْمُ الْخَاسِرُوْنَ﴾ (الاعراف:۹۷-۹۹)
’’کیا بستیوں کے رہنے والے اس سے بے خوف ہیں کہ اُن پرہمارا عذاب رات کو واقع ہو اور وہ (بے خبر) سو رہے ہوں ۔ اور کیا اہلِ شہر اس سے نڈر ہیں کہ اُن پر ہمارا عذاب دن چڑھے آ نازل ہو اور وہ کھیل رہے ہوں ۔ کیا یہ لوگ اللہ کے داؤ کا ڈر نہیں رکھتے (سن لو کہ) اللہ کے داؤ سے وہی لوگ نڈر ہوتے ہیں جو خسارہ پانے والے ہیں ۔‘‘
۴۔ آبادیوں کی تباہی وبربادی :
﴿وَاِذَا اَرَدْنَا اَنْ نُّہْلِکَ قَرْیَۃً اَمَرْنَا مُتْرَفِیْہَا فَفَسَقُوْا فِیْہَا فَحَقَّ عَلَیْْہَا الْقَوْلُ فَدَمَّرْنَاہَا تَدْمِیْراً﴾ (الاسراء:۱۶)
|