’’ مگر جس نے توبہ کی اور ایمان لایا اور اچھے کام کیے تو ایسے لوگوں کے گناہوں کو اللہ نیکیوں سے بدل دے گا اور اللہ تو بخشنے والا مہربان ہے۔ اور جو توبہ کرتا ہے اور نیک عمل کرتا ہے تو بے شک وہ اللہ کی طرف رجوع کرتا ہے۔‘‘
مسند احمد کی ایک صحیح روایت میں ہے : ’’شیطان نے اللہ تعالیٰ سے کہا : مجھے تیری عزت کی قسم! میں ہمیشہ تیرے بندوں کو بہکاتا رہوں گاجب تک ان کی روحیں ان کے جسموں میں ہیں ۔ تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’مجھے بھی اپنی عزت اور بزرگی کی قسم ہے ! میں بھی انہیں معاف کرتا رہوں گا جب تک وہ مجھ سے معافی مانگتے رہیں گے۔‘‘ (حدیث نمبر ۱۱۲۵۵)
اس کے ساتھ ساتھ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کی ڈھارس بندھائی ہے ، اور انہیں اپنی رحمت اور مغفرت کا یقین دلایاہے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ کوئی انسان گناہ سے عاجز آکر اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوس ہوجائے ، اور وہ توبہ کیے بغیر مر جائے ؛ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿ قُلْ یَا عِبَادِیَ الَّذِیْنَ اَسْرَفُوْا عَلیٰ اَنْفُسِہِمْ لَا تَقْنَطُوْا مِنْ رَّحْمَۃِ اللَّہِ اِنَّ اللّٰہَ یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِیْعاً اِنَّہٗ ہُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ ﴾ (الزمر :۵۳)
’’ (اے پیغمبر! میری طرف سے) کہہ دو: اے میرے بندو! جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہونا اللہ تو سب گناہوں کو بخش دیتا ہے (اور) وہ تو بخشنے والا مہربان ہے۔‘‘
بابِ توبہ :
بعض گناہوں کی توبہ تو صحیح ہوتی ہے اور ان کی معافی ہوجاتی ہے اور جن گناہوں کی توبہ نہ کی گئی ہو وہ باقی اور قابل ِ مؤاخذہ رہیں گے۔
توبہ کا دروازہ ہر وقت کھلا رہتا ہے کبھی بھی بند نہیں ہوتا اور بندے اور توبہ کے مابین کوئی چیز اس وقت تک حائل نہیں ہوتی جب تک کہ مغرب سے سورج طلوع ہوجائے۔اس وقت توبہ کا دروازہ بند کردیا جائے گا اور اس وقت سے پہلے اگر کوئی ایمان نہ لایا ہوگا تو اس وقت کا
|