Maktaba Wahhabi

126 - 141
خوش خلق پڑوسی ، اچھے اور کام آنے والے دوست اوروہ تمام امور شامل ہیں جن سے خیر اور بھلائی کی توقع کی جاتی ہو۔ ۱۷۔ بگڑی بننا: کاموں کا سدھرنا،مرادیں پوری ہونا ،اورنصرت و کامیابی سے ہم کنار ہونا بھی تقویٰ کے ثمرات میں سے ہے ،فرمایا: ﴿ یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوْا اللّٰہَ وَقُوْلُوْا قَوْلاً سَدِیْدًا o یُصْلِحْ لَکُمْ اَعْمَالَکُمْ وَیَغْفِرْ لَکُمْ ذُنُوْبَکُمْ وَمَنْ یُّطِعِ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہُ فَقَدْ فَازَ فَوْزاً عَظِیْماً ﴾ (الاحزاب:۷۰۔۷۱) ’’مومنو! اللہ سے ڈرا کرو اور بات سیدھی کہا کرو۔ وہ تمہارے اعمال درست کر دے گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا اور جو شخص اللہ اور اُس کے رسول کی فرمانبرداری کرے گا تو بے شک بڑی مراد پائے گا۔‘‘ ۱۸۔ بہترین لباس: تقویٰ کو ہی اللہ تعالیٰ نے اس کی قدر ومنزلت کی وجہ سے بہترین لباس قرار دیا ہے، فرمایا: ﴿یٰبَنِیْٓ اٰدَمَ قَدْ اَنزَلْنَا عَلَیْْکُمْ لِبَاساً یُّوَارِیْ سَوْئَ اٰ تِکُمْ وَرِیْشاً وَلِبَاسُ التَّقْوٰی ذٰلِکَ خَیْْرٌ ذَلِکَ مِنْ اٰیَاتِ اللّٰہِ لَعَلَّہُمْ یَذَّکَّرُوْنَ﴾ (الأعراف:۲۶) ’’ اے بنی آدم! ہم نے تم پر پوشاک اتاری کہ تمہارا ستر ڈھانکے اور (تمہارے بدن کو) زینت (دے) اور (جو) پرہیزگاری کا لباس (ہے) وہ سب سے اچھا ہے، یہ اللہ کی نشانیاں ہیں تاکہ لوگ نصیحت پکڑیں ۔‘‘ ۱۹۔ خاص رحمت: تقویٰ ان لوگوں کی صفات میں سے ہے جن کے لیے اللہ تعالیٰ نے رحمت خاصہ مقرر
Flag Counter