توبہ کا وقت اور اس کی شرائط
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان ذیشان کے مطابق شب و روز کی تمام گھڑیاں ہی توبہ کرنے والوں کے لیے توبہ کی اور اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرنے والوں کے لیے رجوع کا وقت ہے۔ سیّدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے :
(( اِنَّ اللّٰہَ تَعَالٰی یَبْسُطُ یَدَہٗ بِاللَّیْلِ لِیَتُوْبَ مُسِیْئُ النَّھَارِ وَیَبْسُطُ یَدَہٗ بِالنَّھَارِ لِیَتُوْبَ مُسِیْئُ اللَّیْلِ حَتّٰی تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْ مَغْرِبِھَا)) [مسلم ۲۷۵۹]
’’ اللہ تعالیٰ رات کو ہاتھ پھیلاتا ہے تاکہ دن کو گناہ کرنے والا رات کو تائب ہوجائے اور دن کو ہاتھ پھیلاتا ہے تاکہ رات کو برائی کرنے والا دن کو توبہ کرلے اور یہ سلسلہ مغرب سے آفتاب طلوع ہونے تک جاری رہے گا۔‘‘
توبہ کے لیے کوئی بھی خاص وقت متعین نہیں ہے۔جب بھی انسان سے گناہ سرزد ہوجائے اسے چاہیے کہ وہ اس پر توبہ واستغفار کرلے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دن میں سوبار استغفار کیا کرتے تھے۔ ایسے ہر نیک عمل کے بعد بھی انسان کو استغفار کرنا چاہیے تاکہ اس عمل کے کما حقہ ادا کرنے میں رہ جانے والی کوتاہی کا ازالہ ہوجائے۔ مگر بعض اوقات پر خصوصاً استغفار کہنا ثابت ہے جیسے فرض نماز کے سلام سے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم تین بار استغفار کیا کرتے تھے۔ اور بعض اوقات میں استغفار کرنے کی فضیلت خود اللہ تعالیٰ نے بیان کی ہے۔ ان ہی میں ایک وقت سحری کا ہے کیوں کہ اس وقت اللہ تعالیٰ اپنی شان کے لائق آسمانِ دنیا پر نزول فرماتے اور اعلان کرتے ہیں : ’’ہے کوئی مانگنے والا جسے عطاؤں سے نواز دوں ، اور ہے کوئی توبہ کرنے والا جس کی توبہ قبول کروں ، اور ہے کوئی گناہوں کی بخشش مانگنے والا جس کے گناہ
|