۳۸۔ انسان کی عقل خراب ہو جاتی ہے:
گناہ انسا ن کی عقل کو خراب کردیتے ہیں کیوں کہ عقل کا ایک نور ہے جسے گناہ کے اندھیرے مٹا کر رکھ دیتے ہیں ۔ اگر اس انسان کی عقل حاضر ہوتی تو گناہ کا ارتکاب نہ کرتا۔
بلال بن سعد رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ’’ گناہ کے چھوٹا ہونے کو نہ دیکھو، بلکہ یہ دیکھو کہ کس کی نافرمانی کررہے ہو۔‘‘ [زہد /امام احمد۴۶۰]
۳۹۔ رزق سے محرومی :
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ بے شک انسان اپنے گناہ کی وجہ سے رزق سے محروم کردیا جاتا ہے۔‘‘ [مسند احمد ۵/۲۸۰]
۴۰۔عقل کا فساد اورخاتمہ :
عقل میں ایک نور اللہ کی عنایت ہوتا ہے ،جب انسا ن گناہ کرتا جاتا ہے اس نور میں ایسے ہی کمی آتی جاتی ہے ،اورآخر کار کمزور ہوتے ہوتے یہ نور ختم ہوجاتا ہے۔ بعض سلف صالحین فرماتے ہیں : ’’ کوئی انسان بھی اس وقت تک گناہ نہیں کرتا جب تک اس کی عقل غائب نہ ہو کیوں کہ اگر اس کی عقل حاضر ہوتی تو ضرور اسے گناہ سے روکے رکھتی،کہ تم اللہ کے قبضہ اور اس کے تصرف میں ہو، وہ تمہیں دیکھ رہا ہے ،اور ملائکہ بھی دیکھ بھی رہے ہیں اور جو کچھ ہورہا ہے اسے لکھ بھی رہے ہیں ،توپھر عقل کی موجودگی میں اس قسم کا اقدام معصیت محال ہے۔
۴۱۔ غیرت کا خاتمہ :
غیرت ہی انسان کی زندگی ہے ،اور یہی وہ ہتھیار ہے جس سے زندگی کے ہر میدان میں کام لیا جاسکتا ہے ، اور یہی وہ گل سر سبد ہے جس سے رونق چمن اور زینت حیات ہے ، اگر غیرت نہ رہے تو انسان اور حیوان میں ، اور زندہ اور مردہ میں کوئی فرق باقی نہیں رہ جاتا۔ ایک ادنیٰ سی مثال لیجیے :
|