Maktaba Wahhabi

42 - 141
اورفرمایا: ﴿وَلَوْ تَرٰی اِذْ یَتَوَفَّی الَّذِیْنَ کَفَرُواْ الْمَلآئِکَۃُ یَضْرِبُوْنَ وُجُوْہَہُمْ وَاَدْبَارَہُمْ وَذُوْقُوْا عَذَابَ الْحَرِیْقِo ذٰلِکَ بِمَا قَدَّمَتْ اَیْْدِیْکُمْ وَاَنَّ اللّٰہَ لَیْْسَ بِظَلاَّمٍ لِّلْعَبِیْدِ﴾ (الانفال:۵۰-۵۱) ’’ کاش! آپ دیکھتے جب فرشتے کافروں کی روحیں قبض کرتے ہیں اورا ن کے منہ پر اورسرینوں پر مار مارتے ہیں ، (اورکہتے ہیں ) تم آگ کا عذاب چکھو۔ یہ بہ سبب ان کاموں کے ہے جوتمہارے ہاتھوں نے پہلے ہی بھیج رکھا تھا ، بے شک اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پرظلم کرنے والے نہیں ہیں ۔‘‘ ۴۴۔ محشر کی سختیاں : گنہگار انسان مرنے سے لے کر قبر تک اور پھر وہاں سے حشر تک مختلف قسم کی پریشانیوں کا سامنا کرتا ہے ؛ اور آخر کار اس کابدلہ جہنم کے عذاب کی صورت میں دیا جاتا ہے۔ ایسے انسان کو جہنم جانے سے پہلے ہی جب نامہ اعمال اس کے بائیں ہاتھ میں دیا جاتا ہے تو اس وقت سے اس کی حسرت وپریشانی شروع ہوجاتی ہے، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَاَمَّا مَنْ اُوتِیَ کِتَابَہٗ بِشِمَالِہٖ فَیَقُوْلُ یَا لَیْْتَنِیْ لَمْ اُوْتَ کِتَابِیَہْo وَلَمْ اَدْرِ مَا حِسَابِیَہْ o یَا لَیْْتَہَا کَانَتِ الْقَاضِیَۃَo مَا اَغْنٰی عَنِّیْ مَالِیَہْo ہَلَکَ عَنِّیْ سُلْطَانِیَہْo خُذُوْہُ فَغُلُّوْہُo ثُمَّ الْجَحِیْمَ صَلُّوْہُ ﴾ (الحاقہ:۲۵-۳۱) ’’ اور جس کا اعمال نامہ اس کے بائیں ہاتھ میں دیا جائے گا وہ کہے گا: اے کاش! مجھے میرا اعمال نامہ نہ دیا جاتا۔ اور مجھے معلوم نہ ہوتا کہ میرا حساب کیا ہے؟ اے کاش! موت میرا کام تمام کر چکی ہوتی۔میرا مال میرے کچھ بھی کام نہ آیا۔ میری سلطنت خاک میں مل گئی۔ (حکم ہو گا ) اسے پکڑ لو اور طوق پہنا دو۔ پھر دوزخ کی آگ میں جھونک دو۔‘‘
Flag Counter