Maktaba Wahhabi

99 - 141
’’ اور ہم نے تم سے پہلے بہت سی اُمتوں کی طرف پیغمبر بھیجے، پھر (اُن کی نافرمانیوں کے سبب) ہم انہیں سختیوں اور تکلیفوں میں پکڑتے رہے تاکہ عاجزی کریں ۔سو جب اُن پر ہمارا عذاب آتا رہا تو کیوں نہیں عاجزی کرتے رہے مگر اُن کے تو دل ہی سخت ہو گئے تھے اور جو وہ کام کرتے تھے شیطان اُن کو (ان کی نظروں میں ) آراستہ کر دکھاتا تھا، پھر جب انہوں نے اُس نصیحت کو جو ان کو کی گئی تھی فراموش کر دیا تو ہم نے ان پر ہر چیز کے دروازے کھول دیے یہاں تک کہ جب اُن چیزوں سے جو انھیں دی گئی تھیں خوب خوش ہوگئے تو ہم نے ان کو ناگہاں پکڑ لیا اور وہ اس وقت مایوس ہو کر رہ گئے۔ غرض! ظالم لوگوں کی جڑ کاٹ دی گئی اور سب تعریف اللہ رب العالمین ہی کے لیے ہے۔‘‘ ۸۔ اللہ کی رحمت سے نا امیدی: بہت سارے لوگ ایسے ہوتے ہیں جن سے جب گناہ سر زد ہوجاتا ہے ، یا جب وہ توبہ توڑ دیتے ہیں ،اور ایک ہی قسم کے گناہ کا ارتکاب کئی بار ہوجاتا ہے تو پھر وہ توبہ کے قبول ہونے سے مایوس ہوکر بیٹھ جاتے ہیں ۔ وہ یہ سمجھ بیٹھتے ہیں کہ بد بختی کو اللہ تعالیٰ نے ان کے مقدر میں لکھ دیا ہے جس سے کسی بھی طرح چھٹکارا ممکن نہیں ۔سو وہ ویسے ہی گناہ میں لگے رہتے ہیں ۔ یہ نظریہ اور تصور رکھنا خود ایک اور گناہ ہے جس سے توبہ کرنا واجب ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿قُلْ یَا عِبَادِیَ الَّذِیْنَ اَسْرَفُوْا عَلیٰ اَنْفُسِہِمْ لَا تَقْنَطُوْا مِنْ رَّحْمَۃِ اللّٰہِ اِنَّ اللّٰہَ یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِیْعاً اِنَّہٗ ہُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُo وَاَنِیْبُوْا اِلٰی رَبِّکُمْ وَاَسْلِمُوْا لَہٗ مِنْ قَبْلِ اَنْ یَّأْتِیَکُمُ الْعَذَابُ ثُمَّ لَا تُنْصَرُوْنَ﴾ (الزمر:۵۳-۵۴) ’’ (اے پیغمبر! میری طرف سے) کہہ دو: اے میرے بندو! جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہونا اللہ تو سب گناہوں کو
Flag Counter