توبہ کا معنی و مفہوم:
توبہ مصدر ہے ’’تاب یتوبُ‘‘ کا، جورجوع پر دلالت کرتا ہے۔اس سے صفت تائب آتی ہے۔ توبہ کے ایک معانی ہیں ؛ ان میں سے چند ایک یہاں پر بیان کیے جارہے ہیں :
٭اس کے پہلا معنی ہے اچھے طریقہ پر گناہ ترک کردینا۔ اس سے مراد یہ ہے کہ کسی بھی غلطی کے عذر میں تین باتوں میں سے ایک کہی جاسکتی ہے :
۱۔ میں نے ایسے نہیں کیا۔
۲۔ میں نے اس وجہ سے ایسے کیا ہے۔
۳۔ میں نے غلطی کی ہے ؛ اب اسے ترک کرتا ہوں ۔ یہ سب سے بہترین طریقہ ہے کہ غلطی کرتے ہوئے اسے ترک کردیا جائے ، اور آئندہ اس کا ارتکاب نہ کیا جائے۔
امام راغب اصفہانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :
’’ توبہ: گناہ کو اس کی برائی کی وجہ سے ترک کرنے ؛ اس سے جو غلطی ہوچکی ہے ، اس پر ندامت اختیار کرنے اور آئندہ کے لیے ایسا نہ کرنے کے پختہ عزم کا نام ہے اور اس کے ساتھ جس قدر ہوسکے سابقہ اعمال کا تدارک کیا جائے۔‘‘
توبہ کا ایک معنی اللہ کی نافرمانی سے اس کی اطاعت کی طرف لوٹنا، یعنی گناہ چھوڑ کر اللہ تعالیٰ کی اطاعت پر کاربند ہوجانا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے منافقین کو توبہ کرنے کی طرف بلاتے ہوئے فرمایاہے :
﴿ فَاِنْ یَّتُوْبُوْا یَکُ خَیْرًا لَّھُمْ وَاِنْ یَّتَوَلَّوْا یُعَذِّبْھُمُ اللّٰہُ عَذَابًا اَلِیْمًا فِی الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃِ وَمَالَھُمْ فِی الْاَرْضِ مِنْ وَّلِیٍّ وَّلَا نَصِیْرٍ ﴾(التوبۃ:۷۴)
’’ اگر وہ توبہ کرلیں تو ان کے لیے بہتر ہے اور اگروہ پھر جائیں تو اللہ تعالیٰ انھیں دنیا و آخرت میں دردناک عذاب دے گا اور دنیا میں ان کاکوئی دوست و مددگار
|