نہیں ہوگا۔‘‘
توبہ ہر شخص پر واجب ہے ، گناہ صغیرہ ہو یا کبیرہ ، چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے :
﴿ وَتُوْبُوْٓا اِلَی اللّٰہِ جَمِیْعًا اَیُّھَا الْمُؤْمِنُوْنَ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ ﴾(النور:۳۱)
’’ اور تم سب اللہ کی طرف توبہ و رجوع کرلو اے ایمان والو ، تا کہ تم فلاح پا جاؤ۔‘‘
اور اللہ تعالیٰ نے فرمایاہے :
﴿ یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا تُوْبُوْٓا اِلَی اللّٰہِ تَوْبَۃً نَّصُوْحًا ﴾ (التحریم:۸)
’’ اے ایمان والو ! اللہ کی طرف سچی توبہ (توبہ نصوح ) کرلو۔‘‘
توبہ کامفہوم یہ ہے کہ بندہ تمام چھوٹے بڑے گناہوں سے توبہ کر کے اللہ کی طرف رجوع کرلے اور وہ گناہ جنھیں وہ جانتا ہے اور وہ بھی جنہیں وہ نہیں جانتا بلکہ نادانستہ اس سے سرزد ہوگئے یا کرکے بھول چکا ہے ان سب گناہوں سے توبہ کرے۔ اللہ کی بندے پر جو نعمتیں ہیں ان کے شکر کے سلسلہ میں جو تقصیر ہوئی ہے اس سے توبہ کرے اور ایک مسلمان اپنی زندگی کے مختلف اوقات میں جو اللہ تعالیٰ کے ذکر سے غافل ہو جاتا ہے؛ اس سے بھی توبہ کرے یہ سب امور توبہ میں شامل ہیں ۔حضرت ماعز مزنی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
((یٰٓاَیُّھَا النَّاسُ تُوْبُوْا اِلَی اللّٰہِ وَاسْتَغْفِرُوْہُ فَاِنِّیْ اَتُوْبُ فِی الْیَوْمِ مِائَۃَ مَرَّۃٍ)) [ مسلم۲۷۰۲]
’’ اے لوگو ! اللہ کی طرف تائب ہوجاؤ اور اس سے بخشش طلب کرو ، میں روزانہ ایک سو مرتبہ توبہ کرتاہوں ۔‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت مطہرہ پر جو کوئی بھی عمل کرے گا اور کثرت استغفار کرے گا۔ اور پھر اس توبہ پر قائم رہتے ہوئے نیک اعمال بجالائے گا اس کے گناہ معاف کردیے جائیں گے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿وَاِنِّی لَغَفَّارٌ لِّمَنْ تَابَ وَاٰمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا ثُمَّ اھْتَدٰی﴾ (طہ:۸۲)
|