Maktaba Wahhabi

53 - 141
مِّدْرَارًا وَّیَزِدْکُمْ قُوَّۃً اِلیٰ قُوَّتِکُمْ وَلَا تَتَوَلَّوْا مُجْرِمِیْنَ ﴾(ھود:۵۲) ’’اے میری قوم ! اپنے رب سے استغفار (طلب ِ مغفرت ) کرو اسی کی طرف رجوع کرو وہ تم پر آسمان سے اپنی رحمتوں کی بارش کردے گا اور تمہیں پہلی قوت کے ساتھ اور قوت عطا کرے گا، لہٰذا تم مجرم پیشہ نہ بنو۔‘‘ رحمت ِ الٰہی کی وسعتیں : اللہ تعالیٰ کا اپنے بندوں پر کتنا فضل و کرم ہے، اس کی مخلوق ہیں اور دن رات اللہ کی نافرمانی کرتے رہتے ہیں لیکن وہ انھیں سزا دینے میں جلدی نہیں کرتا بلکہ انتہائی حلم و بردباری سے کام لیتے ہوئے انہیں رزق عطا کرتا ہے۔ صحت و عافیت سے نوازتا ہے اور رنگا رنگ نعمتوں سے مالامال کرتا ہے ، انہیں توبہ کرنے کی طرف بلاتا ہے اور کوتاہیوں پر ندامت و شرمندگی کا اظہار کرنے کی ترغیب دلاتا ہے اور ان کے ساتھ بخشش کے وعدے کرتا ہے اور اجرو ثواب کی نویدیں سناتا ہے اور پھر اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ سے انتہائی خوش ہوتا ہے۔ اگر بندہ اپنے رب کی اس دعوت کو مان لے توبہ تائب ہو جائے اپنے مالک کی طرف رجوع کرلے تو وہ اپنے رب کے وعدے کو سچا پالے گا اور دنیا میں ہی بہترین زندگی سے بہرہ ور ہوگا اور آخرت میں اجرو ثواب سے مالامال ہوگا۔ اوراگرکسی نے اللہ کی دی ہوئی اس مہلت کو ضائع کردیا اور دنیائی شہوتوں ، رنگینیوں اور تمناؤں میں ہی غرق رہا، پھر اللہ اسے اس کے ان کرتوتوں کی بنا پر عذاب دے گا اور یقینا تمہارا پروردگار کسی پر ظلم کرنے والا بھی ہرگزنہیں ہے۔ اور جو شخص اس ارحم الراحمین کی ان وسیع رحمتوں کے باوجود بھی ہلاک ہوگیاتو پھر اس میں کوئی خیرو بھلائی نہیں ہے۔ تائبین سے اللہ کی محبت اوراس کی حکمتیں : یقینا ذہنوں میں یہ سوال پیدا ہوسکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے اپنے بندوں کی توبہ سے اس قدر خوش ہونے میں آخر حکمت کیا ہے ؟ اس کا جواب سمجھنے کے لیے چند نکات سمجھنے لازمی ہیں :
Flag Counter