Maktaba Wahhabi

54 - 141
۱۔ اللہ کے تائب ہونے والوں کی توبہ سے محبت کرنے اور اس پر خوش ہونے کی حکمتوں میں سے ہی ایک یہ بھی ہے کہ اللہ کے اسماء حسنیٰ اس کی اعلیٰ صفات پر ہیں اور اس کے ان اسماء حسنیٰ اور اعلی و عظیم صفات کا تقاضا یہ ہے کہ ان کے اثرات اس دنیا میں بھی ظاہر ہوں ۔ اللہ تعالیٰ کے اسماء حسنیٰ الرحمن اور الرحیم اس بات پر دلالت کرتے ہیں کہ اللہ عزوجل اپنی ذات کے لائق رحمت کی صفت سے متصف ہے۔ اور یہ چیز اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ اس کی مخلوق میں سے کوئی مرحوم ہوکہ جس پر اس کی رحمت ہوئی ہو۔اور اللہ کا اسم مبارک الخالق، اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس قدرت و طاقت کے ساتھ متصف ہے جس سے وہ ایجاد و تخلیق کرتا ہے اور اللہ کی یہ صفت اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ وہ مخلوقات کو عدم سے وجود میں لائے ، اور اللہ کا اسم گرامی ’الرزاق، اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ اس کی مخلوق میں سے وہ لوگ ہوں جو مرزوق (رزق دیئے گئے ) ہوں ۔اللہ تعالیٰ کا اسم پاک التواب، اس بات کا پتہ دیتا ہے کہ اللہ تعالیٰ توبہ قبول کرنے کی صفت سے متصف ہے چاہے کوئی کتنی مرتبہ بھی توبہ کرلے اور یہ صفت اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ کوئی گناہ گار ہو جو اپنے گناہ سے توبہ کرے اور اللہ تعالیٰ اس کی توبہ کو قبول کرے۔ اس طرح باقی سارے اسمائے حسنیٰ بھی ہیں ان میں سے ہر اسم مبارک اللہ کی ذات گرامی پر دلالت کرتاہے اوران اسماء مبارکہ پر مشتمل صفات کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے متصف ہونے کا پتہ دیتا ہے اور اللہ کے اسمائے حسنیٰ میں سے یہ اسم مبارک اپنی اس صفت کے آثار کے اس دنیا میں ظہور کا تقاضا کرتاہے۔چنانچہ ارشاد الٰہی ہے : ﴿فَانْظُرْ اِلٰیْٓ اٰثَارِ رَحْمَۃِ اللّٰہِ کَیْفَ یُحْیِ الْاَرْضَ بَعْدَ مَوْتِھَا اِنَّ ذٰلِکَ لَمُحِْی الْمَوْتٰی وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ﴾ (الروم:۵۰) ’’پس اللہ کی رحمت کے آثار کی طرف دیکھو وہ زمین کے مردہ ہو جانے (غیرآباد کردینے ) کے بعد کس طرح زندہ و آباد کردیتا ہے۔ بے شک وہ مردوں کو زندہ
Flag Counter