کررکھی ہے۔ فرمایا:
﴿وَرَحْمَتِیْ وَسِعَتْ کُلَّ شَیْْء ٍ فَسَاَکْتُبُہَا لِلَّذِیْنَ یَتَّقُوْنَ وَیُؤْتُوْنَ الزَّکَـاۃَ وَالَّذِیْنَ ہُمْ بِاٰ یٰاتِنَا یُؤْمِنُوْنَ﴾ (الاعراف:۱۵۶)
’’اور میری رحمت ہر چیز کو شامل ہے، میں اس کو ان لوگوں کے لیے لکھ دوں گا جو پرہیزگاری کرتے اور زکوٰۃ دیتے اور ہماری آیتوں پر ایمان رکھتے ہیں۔‘‘
۲۰۔ اعمال کا قبول ہونا:
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿اِنَّمَا یَتَقَبَّلُ اللّٰہُ مِنَ الْمُتَّقِیْنَ﴾ (المائدہ:۲۷)
’’ بے شک اللہ تعالی متقین سے ہی نیک عمل قبول فرماتے ہیں ۔‘‘
۲۱۔ علم کا نور:
تقویٰ علم کے نور ، معرفت ِہدایت اوربصیرت وفراست کے حصول کے لیے بہترین مددگار ہے، فرمایا:
﴿وَاتَّقُوا اللّٰہَ وَیُعَلِّمُکُمُ اللّٰہُ وَاللّٰہُ بِکُلِّ شَیْْء ٍ عَلِیْمٌ ﴾ (البقرہ: ۲۸۲)
’’ اللہ تعالیٰ سے ڈرو اللہ تمہیں علم عطا کریں گے ،اور اللہ ہر چیز کے جاننے والے ہیں ۔‘‘
۲۲۔اہل خانہ اوراولاد کی سلامتی:
تقویٰ اپنے لیے اور اولاد کے لیے حفاظت اور خیر وعافیت کا بہترین سازو سامان ہے ، فرمایا:
﴿ وَلْیَخْشَ الَّذِیْنَ لَوْ تَرَکُوْا مِنْ خَلْفِہِمْ ذُرِّیَّۃً ضِعَافاً خَافُوْا عَلَیْْہِمْ فَلْیَتَّقُوا اللّٰہَ وَلْیَقُوْلُوْا قَوْلاً سَدِیْداً﴾ (النساء:۹)
’’اور ایسے لوگوں کو ڈرنا چاہیے جو (ایسی حالت میں ہوں کہ) اپنے بعد ننھے منے
|