Maktaba Wahhabi

101 - 141
چاہتا وہ لوگوں کا مال غصب کرلیتا، اورجو چاہتا وہ زنا کرتا، اور ان سے کوئی پوچھ گچھ نہ ہوتی۔ اور اگر اس انسان پر کوئی دیگر انسان ظلم کر لے تو اسے اس پر دعویٰ نہیں کرنا چاہیے ، بلکہ تقدیر پرراضی رہنا چاہیے۔جب کہ معاملہ سرے سے الٹ ہے۔ہر کوئی اپنے حق کا طلب گار ہوتا ہے؛اور اسے چھوڑنے پر کسی طرح راضی نہیں ہوتا۔جب آپس میں یہ حال ہے تو اللہ تعالیٰ اس بات کابہت زیادہ حقدار ہے کہ اس کا حق ادا کیا جائے اورتوبہ اس کے حقوق میں سے ہے۔ ۱۰۔ جھوٹی توبہ: یہ وہ لوگ ہیں جو گناہوں کو وقتی طور کسی مرض یا دیگر وجہ سے ،یا کسی خوف اورلالچ کی بنا پر چھوڑ دیتے ہیں ؛ حقیقت میں یہ صدق دل سے توبہ کرتے ہی نہیں ،جب بھی انہیں موقع اور فرصت ملے تو گناہ کرنے پر اتر آتے ہیں ۔اس میں وہ لوگ داخل نہیں جنہوں نے صدق دل سے توبہ کی ،مگر پھر کسی موقع پر انسان خواہش نفس کے ہاتھوں شیطان کے بہکانے پر اس گناہ کا مرتکب ہو جاتا ہے اورپھر وہ اس پر شرمندہ ہوکر توبہ میں لگ جاتا ہے۔ اس کی پرکھ انسان خود کر سکتا ہے ،وہ اپنے دل سے پوچھے کہ اس نے صدق دل سے توبہ کی ہے یااس میں کوئی خلل ہے ؟ ****
Flag Counter