’’اور میں اسے بہت ہی بخشنے والا ہوں جو توبہ کرے اور ایمان لائے اور نیک عمل کرے اور پھر ہدایت پر رہے۔‘‘
توبہ کی اہمیت :
بے شک گناہ نری ضلالت اور گمراہی ہی گمراہی ہے۔ہر ایک پریشانی کا سبب اور ہر بدبختی کا دروازہ گناہوں سے کھلتا ہے۔کتنی ہی گنہگار قومیں ایسی تھیں جنھیں اللہ تعالیٰ نے غرق کردیا اورکتنی ہی کو زمین میں دھنسا دیا ؛ اورکتنوں کوہی چنگھاڑ سے ہلاک کردیا۔ اورکتنے ہی لوگ ایسے بھی تھے جن کی شکلیں ان کے گناہوں کے سبب بدل ڈالیں ، وہ خنزیر اوربندر بن گئے۔ کیوں کہ جب اللہ تعالیٰ کی حدود توڑی جاتی ہیں تو اللہ تعالیٰ کو غیرت آتی ہے ، ایک وقت تک اللہ ڈھیل دیتے ہیں ،مگر پھر سخت پکڑ میں پکڑ لیتے ہیں ۔حدیث میں آتا ہے:
’’ بے شک اللہ تعالیٰ کوغیرت آتی ہے ، اور مومن کوبھی غیرت آتی ہے ،اور اللہ تعالیٰ کی غیرت اس بات پر ہے کہ مومن کسی حرام کام کا ارتکاب کرے۔‘‘ [متفق علیہ]
دوسری روایت میں ہے:
’’آگاہ ہوجاؤ! ہر بادشاہ کی ایک حد ہوتی ہے ،اور اللہ کی حداس کی حرام کردہ چیزیں ہیں ۔‘‘ [متفق علیہ]
گناہ کے نتائج اوراثرات کیا ہوتے ہیں اس کے متعلق ’’گناہو ں کے بد اثرات ‘‘ میں قدرے تفصیل ہے۔ ان گناہوں سے نجات پانے اوران کے بد اثرات کوختم کرنے کا طریقہ کیا ہے، ایک مومن کے لیے اس کا جاننا ازبس ضروری ہے تاکہ وہ گناہوں کی پلیدیوں سے بچ سکے ، اور جو گناہ ہوچکے ہیں،ان کے اثرات سے نجات حاصل کرسکے۔ اس کے لیے اللہ تعالیٰ نے توبہ کے دروازے کھلے رکھے ہیں ۔ ‘‘
انسان کی عزت اس میں ہے کہ وہ رب ذوالجلال کے سامنے انتہائی حقیر و مسکین بن کر
|