بچے چھوڑ جائیں اور اُن کو اُن کی نسبت خوف ہو ؛پس چاہئے کہ یہ لوگ اللہ سے ڈریں اور سیدھی سیدھی بات کہیں ۔‘‘
۲۳۔ خیروبرکت:
تقویٰ آبادیوں میں خیر وبرکت اور وسعتِ رزق کا باعث ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿وَلَوْ اَنَّ اَہْلَ الْقُرٰی اٰمَنُوْا وَاتَّقَوْا لَفَتَحْنَا عَلَیْْہِمْ بَرَکَاتٍ مِّنَ السَّمَائِ وَالْاَرْضِ﴾ (الاعراف:۹۶)
’’ اوراگر ان بستیوں کے رہنے والے ایمان لے آتے اور پرہیز گاری اختیار کرتے تو ہم ان پر آسمان وزمین کی برکتیں کھول دیتے۔‘‘
۲۴۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے انسان کی حفاظت :
﴿اِنَّ اللّٰہَ یُدَافِعُ عَنِ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ کُلَّ خَوَّانٍ کَفُوْرٍ﴾ (الحج:۳۸)
’’ اللہ تو مومنوں سے اُن کے دشمنوں کو ہٹاتا رہتا ہے بے شک اللہ کسی خیانت کرنے والے اور کفرانِ نعمت کرنے والے کو دوست نہیں رکھتا۔‘‘
۲۵۔ اللہ تعالیٰ کی ولایت، دوستی اور اس کی حمایت :
﴿اَللّٰہُ وَلِیُّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا یُخْرِجُہُمْ مِّنَ الظُّلُمَاتِ اِلَی النُّوْرِ﴾ (البقرہ:۲۵۷)
’’جولوگ ایمان لائے ہیں اُن کا دوست اللہ تعالیٰ ہے کہ اُن کو اندھیرے سے نکال کر روشنی میں لے جاتا ہے۔‘‘
۲۶۔ ملائکہ کی ہمراہی اور ثابت قدمی :
﴿اِذْ یُوْحِیْ رَبُّکَ اِلَی الْمَلآئِکَۃِ اَنِّیْ مَعَکُمْ فَثَبِّتُوا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا ﴾ (الانفال:۱۲)
’’ اور جب آپ کا رب فرشتوں کی طرف وحی کررہا تھا کہ میں تمہارے ساتھ
|