Maktaba Wahhabi

131 - 141
۳۵۔ زادِ راہ : تقویٰ خصوصاً آخرت کے سفر کے لیے بہترین زادِ راہ اورکامیابی کی کنجی ہے۔ جس کا ادراک واحساس اہل ِ عقل و دانش ہی کر سکتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَتَزَوَّدُوْا فَاِنَّ خَیْْرَ الزَّادِ التَّقْوٰی وَاتَّقُوْنِ یٰٓا اُوْلِی الْاَلْبَابِ﴾ (البقرہ: ۱۹۷) ’’ اور زادِ راہ (یعنی رستے کا خرچ) ساتھ لے جاؤ کیونکہ بہتر (فائدہ) زادِ راہ پرہیز گاری ہے اور اے اہل عقل مجھ سے ڈرتے رہو۔‘‘ ۳۶۔ محشر کے خوف سے نجات: جو انسان اللہ تعالیٰ کاخوف اور تقویٰ اس دنیا میں اپنے دل میں رکھتا ہے ؛ ایسے ہر گز نہیں ہوگا کہ اللہ تعالیٰ اس پر دو خوف(اس دنیا میں اورآخرت میں ) جمع کردیں ۔ ارشاد الٰہی ہے : ﴿اَ لَآ اِنَّ اَوْلِیَآئَ اللّٰہِ لَا خَوْفٌ، عَلَیْھِمْ وَلَا ھُمْ یَحْزَنُوْنَ o اَلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَکَانُوْا یَتَّقُوْنَ o لَھُمُ الْبُشْرٰی فِی الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا وَفِی الْاٰخِرَۃِ لَا تَبْدِیْلَ لِکَلِمٰتِ اللّٰہِ ذٰلِکَ ھُوَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ﴾ (یونس: ۶۲-۶۴) ’’سن رکھو کہ جو اللہ کے دوست ہیں اُن کو نہ کچھ خوف ہوگا اور نہ وہ غمناک ہوں گے۔ (یعنی) وہ جو ایمان لائے اور پرہیزگار رہے۔ اُن کے لیے دنیا کی زندگی میں بھی بشارت ہے اور آخرت میں بھی۔ اللہ کی باتیں بدلتی نہیں ، یہی تو بڑی کامیابی ہے۔‘‘ ۳۷۔جہنم کے عذاب سے نجات: انسان کی عبادت و ریاضت ، اطاعت و فرماں برداری کا مقصد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اس سے راضی ہو جائے تاکہ وہ اس کے انعامات پائے اور سزا سے بچ جائے۔ سزا سے یہ نجات اللہ تعالیٰ کے فضل اورپھر تقویٰ کی بدولت ممکن ہے۔ ارشاد الٰہی ہے :
Flag Counter