۶۔خاتمہ کے وقت ایمان کا نصیب ہونا :
ارشاد الٰہی ہے :
﴿ یُثَبِّتُ اللّٰہُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِیْ الْحَیَاۃِ الدُّنْیَا وَفِیْ الاٰخِرَۃِ﴾ (ابراہیم: ۲۷)
’’ اللہ تعالی اہل ایمان کو مضبوط بات کے ساتھ ثابت قدمی عطا کرتے ہیں ، اس دنیا کی زندگی میں اور آخرت میں ۔‘‘
لا إلٰہ الا اللّٰہ کی تاثیر موت کے وقت: مرتے دم اس کلمہ کی گناہوں کے معاف اور ختم ہونے میں بہت ہی عظیم الشان تاثیر ہے کیوں کہ یہ گواہی ایک ایسے مومن انسان سے صادر ہورہی ہے جس کی خواہشات مرچکی ہیں ۔اور اس کا سرکش اور باغی نفس تما م تر بغاوت اور نافرمانی کے بعد نرم پڑ چکا ہے۔ اور اب مدتوں کی روگردانی کے بعد اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ ہے۔ اور اب اپنے رب کے سامنے ذلیل ورسوا ہوکر اس کی رحمت مغفرت اور معافی کا محتاج بن کر پیش ہے۔ اور اب اس نے خالص توحید کا اقرار کیاہے ، اور ہر قسم کے شرک سے خالی ہوگیا ہے، اب اس کا ظاہر اور باطن دونوں برابر ہیں ۔ اور اب اس نے پورے اخلاص کے ساتھ لا الٰہ الا اللہ کا اقرار اس حالت میں کیا ہے کہ دنیا اور اہل دنیا کی محبت اس کے دل سے نکل چکی ہے۔ اور اس کی شہوت کی آگ بجھ گئی ہے۔ اس کا دل آخرت کے تصوراور اس کے خوف سے بھر گیا ہے، اور آخرت ہی اس کی آنکھوں کے سامنے ہے، اور دنیا اس کی پیٹھ پیچھے چلی گئی ہے۔ دنیا سے خاتمہ کے موقع پر اس شہادت نے اسے گناہوں سے پاک کردیاہے۔ اب جب وہ اپنے رب سے ملاقات کرے گاتو یہ مخلصانہ شہادت اس کے ساتھ ہوگی۔ اور ایسی مخلصانہ شہادت کہ اگر عام زندگی میں ایسی شہادت دیتا تو لوگوں سے خوف کھا کر صرف اللہ کی طرف ہی بھاگ کھڑا ہوتا۔ اور اپنی تما م تر محبت اور چاہت کا منبع ومصدر ومرجع تمام دنیا کوچھوڑ کر صرف اللہ تعالیٰ کی ذات کو بنالیتا۔ مگر عام زندگی میں جب وہ یہ شہادت دیتا ہے تو اس کا دل دنیا اور زندگی اور اس کے اسباب کی محبت سے بھرا
|