اور فرمایا:
’’ اس امت میں شرک چیونٹی کی چال سے بھی زیادہ خفی ہوگا۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے پوچھا: یارسول اللہ! اس سے نجات کا کیا طریقہ ہے ؟ آپ نے فرمایا: کہو:
((اَللّٰہُمَّ إِنِّیْ أَعُوْذُبِکَ مِنْ أَنْ اُشْرِکَ بِکَ شَیْئاً وَأَناَ أَعْلَمُہُ وَأَسْتَغْفِرُکَ لِمَا لَا أَعْلَمُ۔)) [الأدب المفرد ، مسند أبو یعلی]
’’ اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں کہ تیرے ساتھ کسی کو شریک ٹھہراؤں اور میں وہ جانتاہوں ، اور اس پر استغفار کرتا ہوں جو میں نہیں جانتا۔‘‘
اور خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نماز میں یوں دعا کیا کرتے تھے:
((اَللّٰہُمَّ اغْفِرْ لِيْمَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ، وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ، وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِہِ مِنِّیْ، إِنَّکَ أَنْتَ الْمُقَدِّمْ وَأَنْتَ الْمُؤَخِّرُ، لَا إِلٰہَ إِلَّا أَنْتَ۔)) [متفق علیہ]
’’ اے اللہ! مجھے معاف کردے ،جو میں نے آگے بھیجا اورجو پیچھے رکھا ،اور جومیں نے اعلانیہ کیا اور جو پوشیدہ کیا ، اور جسے تو مجھ سے زیادہ جانتا ہے،بے شک تو ہی پہلے ہے اورتو ہی بعد میں ہے ، اورتیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے۔‘‘
۳۔ توبہ توڑنے کے خوف سے، توبہ ہی نہ کرنا :
کئی لوگ ایسے ہیں جو توبہ کرنا چاہتے ہیں مگر دوبارہ اسی گناہ کے سر زد ہوجانے اورتوبہ ٹوٹنے کے خوف سے ایسا نہیں کرتے۔یہ بھی ایک خطرناک اورعدم فہم پر مبنی غلطی ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
’’ کسی انسان نے گنا ہ کیا، اور وہ کہتا ہے : اے اللہ! میرے گناہ کومعاف کر دے۔تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : میرے بندے نے گناہ کیا،اور وہ جانتاہے کہ میرا رب جوگناہ کو معاف کرتا ہے ،اور اس پر پکڑتا بھی ہے۔ پھر وہ دوبارہ وہی گناہ کرتا ہے ، اور کہتا ہے : اے میرے رب! میرے گناہ کومعاف کر دے۔ تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : میرے بندے نے گناہ کیا، اور وہ جانتاہے کہ میرا رب جوگناہ کو معاف کرتا ہے، اور اس پر پکڑتا بھی ہے۔ پھر وہ دوبارہ وہی گناہ کرتا ہے ، اور وہ کہتا ہے : اے اللہ! میرے گناہ کومعاف کر دے۔ تو
|