لیے ہے۔‘‘
۶۔ اللہ کریم کی نصرت و تائید کی بشارت:
اللہ تعالیٰ کی مدد اور نصرت، تائید اورمعیت کی بشارت کے حصول کا ذریعہ تقویٰ ہے،اور جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ ہوں ، وہ کبھی بھی ناکام ونامراد نہیں ہوتا ، بلکہ اسے ہر قسم کی سعادت میسر آتی ہے ، اور جوتقویٰ چھوڑ دیتے ہیں ،اللہ تعالیٰ ان سے اعراض فرمالیتے ہیں ؛ ارشاد الٰہی ہے :
﴿اِنَّ اللّٰہَ مَعَ الَّذِیْنَ اتَّقَوْا وَّالَّذِیْنَ ہُمْ مُّحْسِنُوْنَ ﴾ (النحل:۱۲۸)
’’ بے شک اللہ تعالی متقین اور احسان کرنے والوں کے ساتھ ہے۔‘‘
۷۔ اللہ تعالیٰ کی معیت اور ساتھ :
﴿وَلَنْ تُغْنِیَ عَنْکُمْ فِئَتُکُمْ شَیْْئاً وَّلَوْ کَثُرَتْ وَاَنَّ اللّٰہَ مَعَ الْمُؤْمِنِیْنَ﴾ (الانفال:۱۹)
’’ اور تمہاری جماعت خواہ کتنی ہی کثیر ہو تمہارے کچھ بھی کام نہ آئے گی اور اللہ تو مومنوں کے ساتھ ہے۔‘‘
۸۔ اللہ کی محبت:
متقین کے لیے اللہ تعالیٰ نے اپنی دوستی ، ولایت اورمحبت کا اعلان کررکھا ہے۔اور جب اللہ تعالیٰ کسی سے محبت کرتے ہیں تو ملائکہ اور باقی مخلوق بھی اس سے محبت کرنے لگتی ہے۔اور یہ نعمت صرف تقویٰ کی بدولت ملتی ہے۔فرمایا:
﴿ بَلٰی مَنْ اَوْفٰی بِعَہْدِہِ وَاتَّقٰی فَاِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الْمُتَّقِیْنَ ﴾
(آل عمران:۷۶)
’’ہاں جو شخص اپنے اقرار کو پورا کرے اور ( اللہ سے) ڈرے تو اللہ ڈرنے والوں کو دوست رکھتا ہے۔‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
|