۴۵۔ جہنم کا عذاب:
آخر کار اس انسان کوبہت ہی بری طرح سے اس کے جرم کا احساس دلا کر جہنم کی آگ میں جھونک دیا جائے گا ، فرمایا:
﴿ وَوُفِّیَتْ کُلُّ نَفْسٍ مَّا عَمِلَتْ وَہُوَ اَعْلَمُ بِمَا یَفْعَلُوْنَo وَسِیْقَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا اِلٰی جَہَنَّمَ زُمَراً حَتَّی اِذَا جَائُ وْہَا فُتِحَتْ اَبْوَابُہَا وَقَالَ لَہُمْ خَزَنَتُہَا اَلَمْ یَاْتِکُمْ رُسُلٌ مِّنْکُمْ یَتْلُوْنَ عَلَیْْکُمْ اٰیَاتِ رَبِّکُمْ وَیُنْذِرُوْنَکُمْ لِقَائَ یَوْمِکُمْ ہَذَا قَالُوْا بَلیٰ وَلٰکِنْ حَقَّتْ کَلِمَۃُ الْعَذَابِ عَلَی الْکَافِرِیْنَo قِیْلَ ادْخُلُوْا اَبْوَابَ جَہَنَّمَ خَالِدِیْنَ فِیْہَا فَبِئْسَ مَثْوَی الْمُتَکَبِّرِیْنَ﴾ (الزمر ۷۰-۷۲)
’’ اور جس شخص نے جو عمل کیا ہوگا اس کو اس کا پورا پورا بدلہ مل جائے گا اور جو کچھ یہ کرتے ہیں اس کو سب کی خبر ہے۔ اور کا فروں کو گروہ گروہ بنا کر جہنم کی طرف لے جائیں گے یہاں تک کہ جب وہ اس کے پاس پہنچ جائیں گے تو اس کے دروازے کھول دیئے جائیں گے تو اس کے داروغے ان سے کہیں گے کہ کیا تمہارے پاس تم ہی میں سے پیغمبر نہیں آئے تھے جو تم کو تمہارے پروردگار کی آیتیں پڑھ پڑھ کر سناتے اور اس دن کے پیش آنے سے ڈراتے؟ کہیں گے کیوں نہیں لیکن کافروں کے حق میں عذاب کا حکم ثابت ہو چکا تھا۔ کہا جائے گا کہ دوزخ کے دروازوں میں داخل ہو جاؤ ہمیشہ اس میں رہو گے تکبر کرنے والوں کا بُرا ٹھکانہ ہے۔‘‘
۴۶۔ آخرت میں حسرت اورافسوس:
جس کی وجہ سے اس عذاب کی سختی اور بڑھ جائے گی،فرمایا:
﴿وَہُمْ یَصْطَرِخُوْنَ فِیْہَا رَبَّنَا اَخْرِجْنَا نَعْمَلْ صَالِحاً غَیْْرَ الَّذِیْ کُنَّا نَعْمَلُ اَوَلَمْ نُعَمِّرْکُم مَّا یَتَذَکَّرُ فِیْہِ مَنْ تَذَکَّرَ وَجَائَ کُمُ النَّذِیْرُ
|