Maktaba Wahhabi

103 - 141
’’ اس بات پر اجماع منعقد ہوچکا ہے کہ توبہ کرنا واجب ہے؛ کیوں کہ گناہ مہلک اور اللہ تعالیٰ سے دور کرنے والے ہیں ، پس ان سے فوراً نجات حاصل کرنی چاہیے۔‘‘ [منہاج القاصدین ۲۵۱] ۲۔ مستحب توبہ : یہ ان لوگوں کی توبہ ہے جو مستحب اعمال ترک کردیں ، یاان سے مکروہات کا ارتکاب ہوجائے۔ جو شخص صرف واجب توبہ ہی کرے وہ میانہ رو نیک لوگوں میں سے ہے۔ اور جو آدمی دونوں قسم کی توبہ بجالائے وہ سابقین مقربین میں سے ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَالسَّابِقُوْنَ السَّابِقُوْنَo اُولٰٓئِکَ الْمُقَرَّبُوْنَ o فِیْ جَنَّاتِ النَّعِیْمِ﴾ (الواقعۃ :۱۰۔ ۱۲) ’’ سبقت لے جانے والے توسبقت لے جانے والے ہی ہیں ، اور وہی لوگ مقربین ہیں جونعمتوں والی جنت میں ہوں گے۔‘‘ ۳۔ پکی توبہ: سچی اورخالص توبہ کانام ’’توبۃ النصوح‘‘ ہے،یعنی ایسی توبہ جس کے بعد دوبارہ گناہ کرنے کا ارادہ یا امید نہ ہو، اور یہی مطلوب ہے ، اس کی حقیقت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے : ﴿یٰٓاََیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا تُوْبُوْا اِلَی اللَّہِ تَوْبَۃً نَّصُوْحاً عَسٰی رَبُّکُمْ اَنْ یُّکَفِّرَ عَنْکُمْ سَیِّئَاتِکُمْ وَیُدْخِلَکُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِہَا الْاَنْہَارُ﴾ (التحریم:۸) ’’ اے اہل ایمان! اللہ کے ہاں پکی توبہ کرو، قریب ہے کہ تمہارا رب تمہارے گناہ معاف کردے،اور تمہیں اس جنت میں داخل کردے جس کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں ۔‘‘ ایسی خالص اورسچی توبہ کہ جیسے دودھ دھو لینے کے بعد تھن میں واپس نہیں جاتا ؛ ایسے ہی
Flag Counter