Maktaba Wahhabi

41 - 141
دیوث (بھڑوا) جس پر اللہ تعالیٰ نے جنت کو حرام کردیا ہے ، اس کی غیرت کتنی ہی مرچکی ہوتی ہے جو وہ اس حرکت پر اتر آتا ہے کہ خود بھی گناہ کرتا ہے اورگناہ کے اسباب مہیا کرکے لوگوں کوبھی اس کی دعوت دیتا ہے۔بس جس انسان میں جتنی غیرت ہوگی وہ برائیوں سے اتنا ہی دور رہنے والا ہوگا۔ ۴۲۔ احسان اور بھلائی کا خاتمہ : گناہ کرنے کی وجہ سے انسان احسان اور محسنین کے دائرہ سے نکل جاتا ہے کیوں کہ جب انسان احسان کے معنی اور مفہوم کومد نظر رکھ کر اللہ تعالیٰ کی عبادت کرے تو پھر اس سے گناہ کی امید نہیں کی جاسکتی۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿اُولٰٓـئِکَ الَّذِیْنَ لَمْ یُرِدِ اللّٰہُ اَنْ یُّطَہِّرَ قُلُوْبَہُمْ لَہُمْ فِیْ الدُّنْیَا خِزْیٌ وَّلَہُمْ فِیْ الاٰخِرَۃِ عَذَابٌ عَظِیْمٌ ﴾ (المائدہ:۴۱) ’’یہ وہ لوگ ہیں جن کے دلوں کو اللہ نے پاک کرنا نہیں چاہا اُن کے لیے دنیا میں بھی ذلت ہے اور آخرت میں بھی بڑا عذاب ہے۔‘‘ ۴۳۔ مرنے کے وقت کی سختیاں اور اضطراب: اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ وَلَوْ تَرٰٓی اِ ذِ الظَّالِمُوْنَ فِیْ غَمَرٰتِ الْمَوْتِ وَالْمَلآئِکَۃُ بَاسِطُوْا اَیْْدِیْہِمْ اَخْرِجُوْا اَنْفُسَکُمُ الْیَوْمَ تُجْزَوْنَ عَذَابَ الْہُوْنِ بِمَا کُنْتُمْ تَقُوْلُوْنَ عَلَی اللّٰہِ غَیْْرَ الْحَقِّ وَکُنْتُمْ عَنْ اٰیَاتِہٖ تَسْتَکْبِرُوْنَ﴾(الانعام:۹۳) ’’اوراگر آپ اس وقت دیکھیں جب کہ یہ ظالم لوگ موت کی سختیوں میں ہوں گے ؛ اور فرشتے اپنے ہاتھ بڑہا رہے ہوں گے کہ ہاں اپنی جانیں نکالو، آج تم کو ذلت کی سزا دی جائے گی،اس سبب سے کہ تم اللہ کے ذمہ جھوٹی باتیں لگاتے تھے، اورتم اللہ کی آیات سے تکبر کرتے تھے۔‘‘
Flag Counter