Maktaba Wahhabi

104 - 141
سچی توبہ کرنے والا دوبارہ اس گناہ کا ارتکاب نہ کرے۔ ماضی پر ندامت؛ مستقبل میں اللہ تعالیٰ سے رحمت اوربخشش کا سوال اور کسی قسم کے شک وشبہ سے پاک توبہ کا نام ’’توبۃ النصوح‘‘ ہے۔ شک و شبہ سے مراد یہ کہ توبہ کرنے والے کواللہ کی مغفرت اوردعا اورتوبہ کی قبولیت پر کامل یقین ہو ، یسا نہ ہوکہ توبہ بھی کرے اورساتھ کہے : پتہ نہیں اللہ تعالیٰ معاف بھی کرے گا یا نہیں اورپتہ نہیں ہماری دعا قبول بھی ہوگی یانہیں ، پتہ نہیں اس کا نتیجہ کیا ہوگا ؟ یعنی مایوسی اور ناامیدی کی باتوں سے بچتے ہوئے یقین اور جزم کے ساتھ توبہ کرے۔ ۴۔ حقوق کی ادائیگی اور مظالم سے نجات: توبہ اللہ تعالیٰ کے حقوق میں بھی ہوتی ہے اور بندوں کے حقوق میں بھی۔ اللہ تعالیٰ کے حق میں تو توبہ کے لیے برے کا م کا چھوڑدینا اور نیک کام کواپنا لینا ہی کافی ہے؛ سوائے ان چیزوں کے جن میں شریعت نے کفارہ اورقضا بھی رکھی ہے مگر بندوں کے حق میں توبہ کے لیے ضروری ہے کہ انسان ان مظالم کا بھی ازالہ کرے جواس نے کیے ہیں ۔ لوگوں کا حق ان کو ادا کرے۔ورنہ اس گناہ کے اثرات سے اسے نجات حاصل نہیں ہوگی۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ جس نے اپنے بھائی پر اس کے مال یا عزت میں کوئی ظلم کیا ہو ،اسے چاہیے کہ آج ہی اس سے نجات حاصل کرلے ،اس سے پہلے کہ اس کے پاس نہ کوئی دینار ہوگا اورنہ ہی درہم ہوگا ؛ یا تو اس کے پاس نیکیاں ہوں گی یا پھر برائیاں ہوں گی۔‘‘ [بخاری: ۲۴۴۹] اگر کوئی انسان کوشش کرنے کے باوجود اس بات پر قادر نہیں ہوسکتا کہ لوگوں کا حق ادا کرے ،مثلاً: جن پر ظلم کیاہے وہ کہیں دوسری جگہ چلے گئے ہیں ،یا پھر مظلوم مر چکا ہے ،یا اس طرح کی کوئی بھی صورتحال ہے ، تو وہ دیکھے : اگر یہ حقوق مالی معاملات ہیں تواس آدمی طرف سے صدقہ کردے، اوراگر دیگر معاملہ ہے تو اس کے لیے استغفار کرے ، اللہ کی رحمت وسیع ہے ، معافی کی امید کی جاسکتی ہے۔
Flag Counter