Maktaba Wahhabi

55 - 141
کرنے والا ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ ‘‘ اس تفصیل سے ہمارا مقصود یہ ہے کہ گنہگار کی توبہ کو قبول کرنا اللہ تعالیٰ کے اسم مبارک، التواب ، کا تقاضا ہے اور تائب کو اجروثواب دینا اس قبول توبہ کے آثار میں سے ہے۔ ارشاد الٰہی ہے : ﴿وَھُوَالَّذِی یَقْبَلُ التَّوْبَۃَ عَنْ عِبَادِہٖ وَیَعْفُوْا عَنِ السَّیِّئَاتِ وَیَعْلَمُ مَاتَفْعَلُوْنَ ﴾ (الشوریٰ :۴۵) ’’ اللہ وہ ہے جو اپنے بندوں کی توبہ قبول کرتا ہے اور ان کے گناہوں کو معاف کرتا ہے اور تم جو کچھ کرتے ہو اسے جانتا ہے۔‘‘ ۲۔ اللہ تعالیٰ کے تائبین کی توبہ سے خوش ہونے اور ان سے محبت کرنے کی حکمتوں میں سے ایک حکمت یہ بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ بذاتِ خود ’’محسن ‘‘ اور ’’صاحب ِ معروف ‘‘ ہے اور یہ احسان و کرم ہر گز منقطع ہونے والے نہیں ہیں ۔ فرمانِ الٰہی ہے : ﴿وَضَاقَتْ عَلَیْْہِمْ اَنفُسُہُمْ وَظَنُّوْا اَنْ لَّامَلْجَأَ مِنَ اللّٰہِ اِلَّااِلَیْْہِ ثُمَّ تَابَ عَلَیْْہِمْ لِیَتُوْبُوْا اِنَّ اللّٰہَ ہُوَ التَّوَّابُ الرَّحِیْمُ﴾ (التوبہ:۱۱۸) ’’ اور اُن تینوں پر بھی جن کا معاملہ ملتوی کیا گیا تھا یہاں تک کہ جب زمین باوجود فراخی کے اُن پر تنگ ہو گئی اور اُن کی جانیں بھی اُن پر دو بھر ہو گئیں اور اُنہوں نے جان لیا کہ اللہ (کے ہاتھ) سے خود اس کے سوا کوئی پناہ نہیں ، پھر اللہ نے اُن پر مہربانی کی تاکہ توبہ کریں ، بے شک اللہ توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے۔‘‘ جس نے اللہ کی اطاعت کرتے ہوئے توبہ کی ؛اللہ اس پر اپنا فضل و احسان کرتا ہے اور دنیا و آخرت میں اسے اجر و ثواب اور جزائے خیر سے نوازتا ہے اور جو شخص توبہ نہ کرے اس پر دنیا میں تو (رزق وغیرہ کی شکل میں ) احسان کرتا ہے مگر آخرت میں اس کی بدعملی کے نتیجہ میں اسے سزا دیتا ہے اور وہ اپنے بندوں پر ظلم کرنے والاہرگز نہیں ہے۔
Flag Counter