Maktaba Wahhabi

71 - 141
وادی میں اترا ہو ، اور اس کے ساتھ اس کی سواری بھی، جس پر اس کا متاع سفر تھا، اس نے ٹیک لگائی اور تھوڑی دیر کے لیے سو گیا؛ جب وہ بیدار ہوا تو اس نے سواری کو نہ پایا، یہاں تک کہ شدت پیاس اور گرمی سے ہلاکت یقینی ہوگئی ، اور وہ لوٹ کر اپنی اسی جگہ پر سوگیا، جب بیدار ہوا تواس کی سواری اس کے سر کے پاس کھڑی تھی ؛ تو وہ انتہائی خوش ہوا ، اور خوشی میں کہا: اے اللہ! تو میرا بندہ ہے اور میں تیرا رب ہوں ۔‘‘ [بخاری: ۶۳۰۸] سیّدناعلی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’ تعجب ہے اس انسان پر جو نجات کا سامان رکھتے ہوئے ہلاک ہورہا ہو۔‘‘ پوچھا گیا : وہ سامان کیا ہے ؟ فرمایا : استغفار۔‘‘ ۱۰۔ طہارتِ قلب اور گناہ کے زنگ سے چھٹکارا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا أَخْطَأَ خَطِیْئَۃً نُکِتَتْ فِيْ قَلْبِہِ نُکْتَۃٌ سَوْدآئُ، فَإِنْ ہُوَ نَزَعَ وَاسْتَغْفَرَ وَتَابَ صُقِلَ قَلْبُہُ، وَإِنْ عَادَ، زِیْدَ فِیْھَا حَتَّی تَعْلُوَ عَلَی قَلْبِہِ ، وَھُوْ الرَّانُ الَّذِيْ ذَکَرَہَا اللّٰہُ ﴿کَلَّا بَلْ رَانَ عَلیٰ قُلُوْبِہِم مَّا کَانُوْا یَکْسِبُوْنَ﴾ (مطففین ۱۴) [احمد، ترمذي] ’’ جب انسان ایک گناہ کرتا ہے ، اس کے د ل میں ایک کالا نقطہ پڑ جاتا ہے ، اگر اس نے توبہ واستغفار کی، اور اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کیا تو اسے صاف کردیا جاتا ہے ، اور اگر اس نے دوبارہ گناہ کا ارتکاب کیا تو سیاہی میں اور زیادتی کردی جاتی ہے ، یہی وہ زنگ ہے جسے اللہ تعالیٰ نے ذکر کیا ہے : ’’ ہر گز نہیں ، بلکہ ان کے اعمال کی وجہ سے ان کے دلوں پر زنگ پڑ چکا ہے۔‘‘ حدیث قدسی ہے : (( یَاابْنَ آدَمَ! إِنَّکَ مَا دَعَوْتَنِيْ وَرَجَوْتَنِيْ غَفَرْتُ لَکَ مَا کَانَ مِنْکَ، وَلَا أُباَلِيْ ، یَا ابْنَ آدَمَ! لَوْ بَلَغَتْ ذُنُوْبَکَ عِنَانَ السَّمَآئِ ، ثُمَّ اسْتَغْفَرْتَنِیْ، غَفَرْتُ لَکَ ، وَلَا أُبَالِی ، یَا ابْنَ آدَمَ لَوْ أَتَیْتَنِيْ
Flag Counter