Maktaba Wahhabi

70 - 141
برے اعمال کو نیکیوں سے بدل دیتے ہیں ،اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿اِلَّا مَنْ تَابَ وََاٰمَنَ وَعَمِلَ عَمَلاً صَالِحاً فَاُولٰٓئِکَ یُبَدِّلُ اللّٰہُ سَیِّئَاتِہِمْ حَسَنَاتٍ وَّکَانَ اللّٰہُ غَفُوْرًا رَّحِیْماً﴾ (الفرقان: ۷۰) ’’مگر جوشخص توبہ کرے،اور ایمان لائے،اور نیک اعمال کرے،پس ایسے لوگوں کے برے اعمال کو اللہ تعالیٰ نیک اعمال سے بدل دے گا، بے شک اللہ تعالیٰ بڑے ہی معاف کرنے والے مہربان ہیں ۔‘‘ حدیث میں ہے : (( اَلتَّائِبُ مِنَ الذَّنْبِ کَمَنْ لَّا ذَنْبَ لَہٗ۔)) [ابن ماجۃ /حسن ۱۸۵۱] ’’ گناہ سے توبہ کرنے والا ایسے ہی ہے جیسے اس نے کوئی گناہ کیا ہی نہیں ۔‘‘ ۸۔ عذاب سے حفاظت اور نجات : اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو عذاب سے نجات کے لیے دو نعمتوں سے نوازا؛ ایک محمد صلی اللہ علیہ وسلم ، اور دوسرا استغفار کر نا۔ فرمایا : ﴿وَمَا کَانَ اللّٰہُ لِیُعَذِّبَہُمْ وَاَنْتَ فِیْہِمْ وَمَا کَانَ اللّٰہُ مُعَذِّبَہُمْ وَہُمْ یَسْتَغْفِرُوْنَ ﴾ (الانفال:۳۳) ’’ اللہ تعالیٰ ان کو عذاب نہیں دیں گے جب تک آپ ان میں موجودہوں ،اور اس وقت تک عذاب نہیں دیں گے جب تک وہ استغفار کرتے رہیں ۔‘‘ خطیب بغدادی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :’’ میرا خیال ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تو اپنے مقام پر پہنچ گئے ، اور استغفار ہم میں قیامت تک کے لیے باقی ہے۔‘‘ ۹۔ اللہ تعالیٰ کی خوشنودی: جب کوئی انسان توبہ کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس پر اس انسان کے تصور سے بڑھ کر خوش ہوتے ہیں ۔ اس کی ایک مثال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے بیان کی ہے : ’’ اللہ تعالیٰ بندے کی توبہ پر اس انسان سے بڑھ کر خوش ہوتے ہیں ،جو ایک
Flag Counter