Maktaba Wahhabi

113 - 141
ارشاد الٰہی ہے : ﴿وَاِذَا قِیْلَ لَہُ اتَّقِ اللّٰہَ اَخَذَتْہُ الْعِزَّۃُ بِالْاِثْمِ فَحَسْبُہُ جَہَنَّمُ وَ لَبِئْسَ الْمِہَادُ ﴾ (البقرہ:۲۰۶) ’’ جب اس سے کہا جاتا ہے ، اللہ تعالیٰ سے ڈر، اس گنا ہ کے ساتھ عزت مانع آجاتی ہے ،اس کے لیے جہنم ہی کافی ہے ، اور بہت ہی برا ٹھکانہ ہے۔‘‘ ٭ اللہ تعالیٰ نے تقویٰ کو لوگوں کے درمیان فرق کے لیے میزان اور وجہ شرف وکرامت قراردیا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ اِنَّ اَکْرَمَکُمْ عِندَ اللّٰہِ اَتْقَاکُمْ ﴾ (الحجرات:۱۳) ’’ تم میں سب سے عزت والا وہ ہے جو سب سے بڑھ کر متقی ہو۔‘‘ اس کے حسن انجام کی وجہ سے مرتے دم تک تقویٰ پر کاربند رہنے کا حکم دیتے ہوئے فرمایا : ﴿یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اتَّقُوا اللّٰہَ حَقَّ تُقَاتِہٖ وَلاَ تَمُوْتُنَّ اِلَّاوَاَنتُمْ مُّسْلِمُوْنَ﴾ (آل عمران :۱۰۲) ’’ اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ سے ایسے ڈرو جس طرح اس سے ڈرنے کا حق ، اور تمہیں ہرگز موت نہ آئے مگراسلام کی حالت میں ۔‘‘ اور خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ عالم تھا کہ جب بھی خطبہ دیتے تو تقویٰ والی آیت سے شروع فرماتے۔ اور اکثر اپنے لیے اللہ تعالیٰ سے تقویٰ کا سوال کیا کرتے تھے۔ آپ کی دعاؤں میں سے ہے : ((اَللّٰھُمَّ إِنِّيْ أَسْأَلُکَ الْہُدٰی وَالتُّقٰی وَالعَفَافَ وَالْغِنٰی۔)) [مسلم کتاب الاستغفار] ’’اے اللہ ! میں آپ سے ہدایت، تقویٰ، پاک دامنی اور تونگری کا سوال کرتا ہوں ۔‘‘ یہی چیز قرآن کے نزول اوررحمت ِدوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کا مقصد ہے کہ لوگ کسی طرح توحید پر آجائیں اور تقویٰ اختیار کریں ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
Flag Counter