﴿کَذٰلِکَ یُبَیِّنُ اللّٰہُ اٰیٰاتِہِ لِلنَّاسِ لَعَلَّہُمْ یَتَّقُوْنَ﴾ (البقرہ:۱۸۷)
’’اسی طرح اللہ اپنی آیتیں لوگوں کے لیے کھول کھول کر بیان فرماتا ہے تاکہ وہ پرہیز گار بنیں ۔‘‘
غرض کہ بے شک اللہ تعالیٰ کا خوف اور تقویٰ بہت بڑی حکمت اور عظیم ترین نعمت ہے، اور ہر بھلائی کی دعوت کا سبب اور فہم ودانست کا دروازہ ہے۔ شاعر کہتا ہے: ؎
کیف الرحیل بلا زاد إلی وطن ما ینفع المرء فیہ غیر تقواہ
ومن لم یکن زادہ التقوی فلیس لہ یوم القیامۃ عذر عند مولاہ
’’ کیسے بغیر زاد ِسفر کے اس وطن کی جانب کوچ کیا جارہا ہے جہاں تقویٰ کے بغیر کوئی چیز کام نہیں آئے گی۔ اور جس کے پاس تقویٰ کا زاد سفر نہ ہواس انسان کا کل اپنے رب کے ہاں کوئی عذر کام نہیں آئے گا۔‘‘
****
|