Maktaba Wahhabi

90 - 462
گا کہ وہ ان احادیث پر کلام کرتے ہیں، جو امام شافعی رحمہ اللہ کے مخالف ہوتی ہے اور اگر کوئی روایت ان کے موافق ہوتی ہے تو اس کی صحت پر پوری قوت صرف کر دیتے ہیں اور ان کا یہ طریقہ ہوائے نفس کی بنا پر نہ تھا بلکہ ایک ثقہ راوی جسے بعض نے ضعیف کہا ہو یا کوئی ضعیف ہو اور اسے بعض نے ثقہ بھی کہا ہو تو ایسی صورت میں وہ اپنے امام کا لحاظ رکھتے ہوئے اس کے موافق پہلو کو ذکر کرتے ہیں، بلکہ اکثر شوافع کا یہی معمول رہا ہے۔‘‘ انتھیٰ یہی نہیں مولوی شفیع احمد بہاری تو ان سے ایک قدم آگے بڑھاتے ہوئے یوں گویا ہوئے: ’’ان کو شافعیت میں اتنا غلو تھا کہ حمیتِ جاہلیت کا رنگ چڑھا ہوا تھا۔‘‘[1] لیکن حقیقت یہ ہے کہ ان حضرات کے یہ اقوال خود ’’حمیت جاہلیت‘‘ کے حامل ہیں۔ امام دارقطنی رحمہ اللہ کا دامن اس قسم کی آلودگیوں سے بالکل صاف ہے۔ سنن دارقطنی رحمہ اللہ میں جہاں انھوں نے امام شافعی رحمہ اللہ کی موافقت کی ہے ساتھ ہی انھوں نے ان کے بعض مستدل پر کڑی نکتہ چینی بھی کی ہے، جس کی ایک دو مثالوں کی نشاندہی ہم یہاں ضروری خیال کرتے ہیں۔ 1. ’’باب ولوغ الکلب في الإناء‘‘ کے تحت امام دارقطنی رحمہ اللہ نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ایک روایت ان الفاظ سے نقل کی ہے: ’’طھور الإناء إذا ولغ الکلب فیہ یغسل سبع مرات، الأولیٰ بالتراب والھرۃ مرۃ أو مرتین‘‘
Flag Counter