Maktaba Wahhabi

80 - 462
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ رقمطراز ہیں: ’’ابن حبان ربما جرح الثقۃ حتی کأنہ لا یدري ما یخرج من رأسہ‘‘[1] ان سے قبل حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے افلح بن سعید المدنی کے ترجمہ میں بھی یہی الفاظ کہے ہیں۔ رہا ان کا مجہول الحال کو ثقہ کہنا تو اس کے متعلق علامہ ابن عبدالہادی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’وقد علم أن ابن حبان ذکر في ھذا الکتاب الذي جمعہ في الثقات عددا کثیراً وخلقاً عظیماً من المجھولین الذي لا یعرف من ھو ولا غیرہ أحوالھم‘‘[2] اسی طرح حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے ’’لسان المیزان‘‘ کے مقدمہ اور علامہ الکتانی رحمہ اللہ نے ’’الرسالۃ المستطرفہ‘‘ (ص: ۱۲) میں بھی اس کی صراحت کی ہے۔ خلاصۃ تذہیب الکمال کے حاشیہ میں منقول ہے۔ ’’وثقہ ابن حبان ولا یعتد بتوثیقہ وحدہ‘‘[3] الغرض ان کے اس رویہ کی بنا پر ائمہ جرح و تعدیل نے ان سے اختلاف کیا ہے، مگر امام دارقطنی رحمہ اللہ ان سب عیوب سے پاک ہیں۔ حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے انھیں معتدلین میں شمار کیا ہے اور بلا اختلاف محدثین متاخرین نے ان کی توثیق و تضعیف پر اعتماد کیا ہے۔ جیسا کہ آیندہ اس کی تفصیل آرہی ہے۔
Flag Counter