Maktaba Wahhabi

64 - 462
ہمارے اس دعوے کی تائید اس سے بھی ہوتی ہے ’’ابن عقدہ‘‘ جن کا نام احمد بن محمد ہے اور امام دارقطنی رحمہ اللہ کے استاد ہیں وہ چونکہ غالی شیعہ تھے، جیسا کہ حافظ ابن عدی رحمہ اللہ نے لکھا ہے، فرماتے ہیں: ’’سمعت ابن عقدۃ یثني علی أبي مریم، یطریہ وتجاوز الحد في مدحہ حتی قال لو ظھر أبو مریم ما اجتمع إلی شعبۃ، قال: وإنما مال إلیہ ابن عقدۃ ھذا المیل لإفراطہ في التشیع‘‘[1] ابو مریم (عبدالغفور بن قاسم رافضی) کے متعلق ابن عقدہ کا یہ کہنا کہ اگر وہ ظاہر ہو جاتے تو امام شعبہ رحمہ اللہ کے پاس لوگ نہ جاتے، اس پر دال ہے کہ ان میں حد درجہ کا تشیع تھا۔ اسی بنا پر امام دارقطنی رحمہ اللہ ان سے نالاں تھے، چنانچہ ان کے شاگرد ’’السلمی‘‘ نے ایک مرتبہ جب اس کے متعلق سوال کیا تو انھوں نے فرمایا: ’’حافظ محدث ولم یکن في الدین بقوي ولا أزید علیٰ ھذا‘‘ حمزہ بن محمد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے امام دارقطنی رحمہ اللہ کو یہ فرماتے سنا: ’’ھذا رجل سوء۔ یشیر إلی الرفض‘‘[2] خلاصہ یہ کہ جب ایک شخص جو اپنے استادِ محترم جن کی قوتِ حافظہ کی تعریف میں یوں رطب اللسان ہو: ’’لوگوں کے پاس جو کچھ ہے ابن عقدہ اسے جانتے ہیں اور جو کچھ ان کے پاس تھا لوگ اسے نہیں جانتے۔‘‘
Flag Counter