Maktaba Wahhabi

58 - 462
جس سے معلوم ہوتا ہے کہ ابو بکر کا نام احمد ہے اور محمد ذکر کرنے میں محدث ڈیانوی رحمہ اللہ سے سہو ہوا ہے۔ یا کاتب سے ’’احمد بن‘‘ کے الفاظ نقل نہ کرنے میں سہو ہوا ہے۔ واللّٰه تعالیٰ أعلم اس کے علاوہ طرح التثریب جلد اول (ص: ۹۶) میں البرقانی کا نام ابو منصور محمد بن محمد بن احمد البرقانی ذکر کیا ہے۔ رجال و سیر کی جن کتابوں تک ہمیں رسائی ہوئی ہے۔ ان میں ابو منصور البرقانی نامی کوئی راوی ہماری نظر سے نہیں گزرا۔ معلوم یوں ہوتا ہے کہ یہ ابو منصور نوقانی ہیں۔ جو امام دارقطنی رحمہ اللہ کے شاگرد اور ان کی سنن کے راوی ہیں۔ علامہ ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’أبو منصور محمد بن محمد بن أحمد النوقاني حدث عن الدارقطني بالسُنن‘‘[1] لہٰذا البرقانی رحمہ اللہ کی کنیت ابو منصور ذکر کرنا درست نہیں۔ البرقانی فتحہ باء اور سکون الراء کے ساتھ ہے۔ علامہ سمعانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’البرقان بفتح الباء المنقوطۃ بواحدۃ وسکون الراء المھملۃ وفتح القاف، ھذہ النسبۃ إلی قریۃ من قریٰ کانت بنواحي خوارزم‘‘[2] شاہ عبدالعزیز دہلوی رحمہ اللہ امام دارقطنی کے تلامذہ کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’و عبدالغنی منذری صاحبِ ترغیب و ترہیب .... ازوے تلمذ و شاگردی
Flag Counter