Maktaba Wahhabi

51 - 462
خراسان، رے، حلوان، بصرہ، کوفہ، مکہ مکرمہ اور سجستان وغیرہ بلاد کا سفر کیا اور امام عثمان رحمہ اللہ بن سعید الدارمی، عبداللہ بن احمد بن حنبل رحمہ اللہ ، موسیٰ بن ہارون الحافظ رحمہ اللہ جیسے کبار محدثین سے شرفِ تلمذ حاصل کیا ہے۔ موصوف علم کی دولت کے ساتھ ساتھ مال و دولت کی نعمت سے بھی سرفراز تھے۔ خطیب بغدادی رحمہ اللہ نے ان کی سخاوت کے واقعات بھی ذکر کیے ہیں۔ ان ہی کا بیان ہے کہ جب انھوں نے المسند الکبیر لکھ کر ابن عقدہ رحمہ اللہ کے پاس بھیجی تو ہر دو ورق کے بعد ایک ایک دینار بھی رکھ دیا۔ علامہ ذہبی رحمہ اللہ نے ذکر کیا ہے کہ ابن حیویہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ دعلج رحمہ اللہ ایک دفعہ مجھے اپنے گھر لے گئے اور فرمایا یہاں سے آپ جس قدر مال لینا چاہتے ہو اٹھا لو، تو میں نے ان کا شکریہ ادا کیا اور کہا: مجھے مال کی کوئی ضرورت نہیں۔ انھوں نے مکہ مکرمہ، سجستان اور عراق میں محدثین کی خدمت کے لیے صدقات جاریہ مقرر کر رکھے تھے۔ المسند الکبیر کا جو نسخہ ابن عقدہ رحمہ اللہ کے پاس بھیجا تھا وہ دراصل امام دارقطنی رحمہ اللہ ہی نے امام دعلج رحمہ اللہ کے اصل نسخہ سے مرتب کیا تھا۔ چنانچہ خطیب بغدادی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’کان أبو الحسن الدارقطني ھو الناظر في أصولہ والمصنف لہ کتبہ……وقال الدارقطني صنفت لدعلج المسند الکبیر فکان إذا شک في حدیث ضرب علیہ‘‘[1] امام دارقطنی رحمہ اللہ فرمایا کرتے کہ میں نے اپنے اساتذہ میں ان سے اثبت کسی کو نہیں دیکھا۔[2] موصوف ۳۵۱ھ بمطابق ۹۲۶ء کو فوت ہوئے۔ یاد رہے کہ
Flag Counter