Maktaba Wahhabi

344 - 462
ہے اور محققین کے نزدیک مردود و مطرود ہے بالخصوص خود امام بیہقی رحمہ اللہ نے اس کے بے اصل ہونے کی صراحت کی ہے اور شیخ سلام اللہ حنفی نے ’’المحلی شرح الموطأ‘‘ میں اور علامہ شوکانی رحمہ اللہ نے نیل الاوطار میں امام بیہقی رحمہ اللہ سے اس کا بے اصل ہونا نقل کیا ہے، بلکہ شیخ نور الدین وغیرہ نے اسے موضوعات میں ذکر کیا ہے۔ لہٰذا آپ کو اس جملہ کے بارے میں محققین کی رائے کا اظہار کرنا چاہیے اور طلبا کو بتلا دینا چاہیے کہ یہ جملہ بے اصل ہے اور اس کے مطابق عمل جائز نہیں۔ امید ہے آپ اس کے متعلق اپنی رائے سے آگاہ کریں گے۔ (محدث ڈیانوی رحمہ اللہ لکھتے ہیں:) مگر مولانا سہارنپوری نے اس کا کوئی جواب نہ دیا، بلکہ یہ خط اپنے معاون مولانا عالم علی مراد آبادی کے پاس بھیج دیا، تاکہ اس کے جواب میں وہ ان کی اعانت کریں میں اس سال مراد آباد حضرت مولانا بشیر الدین قنوجی کی خدمت میں تھا۔ ہمیں اس مکتوب کا پتا چلا۔ تحقیق سے معلوم ہوا کہ واقعی حضرت میاں صاحب کا مکتوب آیا ہے، مگر وہ بھی اس کا جواب نہ دے سکے۔‘‘[1] یہاں یہ بات فائدے سے خالی نہیں کہ ’’إعلام أھل العصر‘‘ پر علامہ نیموی رحمہ اللہ وغیرہ علمائے احناف نے جو بعض مقامات پر نقد کیا ہے۔ طبع ثانی کے حاشیہ میں بفضل اللہ تعالیٰ وعونہٖ اس کا جواب دیا گیا ہے، البتہ گزشتہ سال جب سندھ حضرت مولانا سید محب اللہ راشدی کی خدمت میں حاضر ہوا تو ان کے نامی کتب خانہ پر ’’أوھام عن رسالتہ الأعلام‘‘ نامی ایک رسالہ نظر سے گزرا جو اردو میں ۴۳
Flag Counter