Maktaba Wahhabi

336 - 462
میں ذکر کیا ہے۔[1] اسی طرح ’’باب ما روي من قولہ رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم الأذنان من الرأس‘‘ میں (حدیث: ۴۹) کے تحت فرماتے ہیں: ’’لیس في إسناد ھذا الحدیث مجروح‘‘[2] حالانکہ اس میں ایوب بن عبداللہ ابو خالد القرشی مجہول ہے، جیسا کہ علامہ ذہبی رحمہ اللہ نے ’’میزان‘‘ (۱/۲۹۰) میں کہا ہے۔ اور حافظ ابن حجر نے ’’لسان المیزان‘‘ (۱/۴۸۴) میں ذکر کیا ہے کہ ابن عدی نے اسے الکامل میں ذکر کیا ہے۔ اسی طرح ’’سنن دارقطنی‘‘ (۱/۱۶۵) میں ’’باب أحادیث القھقھۃ‘‘ کے تحت (حدیث: ۱۲) کی سند میں محمد بن عیسیٰ بن حنان ہے جو الحسن بن قتیبۃ سے روایت کرتا ہے۔ علامہ ڈیانوی کا خیال ہے یہ محمد بن عمرو بن حنان الحمصی ہے اور ’’عیسی‘‘ عمرو سے تصحیف ہے، لیکن یہ صحیح نہیں، بلکہ راوی محمد بن عیسیٰ بن حیان ہے اور اس کا ترجمہ ’’تاریخ بغداد‘‘ (۲/۳۹۸) ’’میزان الاعتدال‘‘ (۳/۶۷۸) ہے اور ’’لسان‘‘ (۵/۳۳۳) میں حیان کے بجائے ’’حبان‘‘ ہے جو تصحیف ہے۔ ’’إتحاف المھرۃ‘‘ (۱۲/۹) میں بھی ’’حیان‘‘ ہی ہے۔ امام ابن عدی نے یہ روایت ’’الکامل‘‘ (۵/۱۷) میں ذکر کی ہے اور وہاں بھی علی محمد بن عیسیٰ بن حیان ہی ہے۔ رہا محمد بن عمرو بن حنان الحمصی تو اس کا ترجمہ خطیب نے ’’تاریخ بغداد‘‘ (۳/۱۲۸) میں ذکر کیا ہے۔ اسی نوعیت کے مقامات اور بھی ہیں۔ ہمارا مقصد صرف یہ ہے کہ کسی کی تحقیق کو حرفِ آخر کا درجہ نہیں دیا جا سکتا اور نہ ہی اسے من و عن قبول کر لینا اہلِ تحقیق کے لیے زیبا ہے۔
Flag Counter