Maktaba Wahhabi

290 - 462
جلد ۴ کے آخر میں خود محدث ڈیانوی رحمہ اللہ نے لکھا ہے: ’’ھذا آخر الجزء الرابع من عون المعبود شرح سنن أبي داود تقبل اللّٰه مني وجعلہ ذخیرۃ لیوم المعاد ووفقني لإتمام الشرح الکبیر المسمی بغایۃ المقصود شرح سنن أبي داود‘‘[1] یہ بات طے شدہ ہے کہ عون المعبود کی جلد رابع ۱۳۲۳ھ میں طبع ہوئی تھی۔ جس سے یہ ثابت ہوا کہ ۱۳۲۳ھ تک غایۃ المقصود مکمل نہیں ہوئی تھی اور عون المعبود کی جس تقریظ میں علامہ حسین بن محسن انصاری رحمہ اللہ وغیرہ نے جو یہ کہا ہے کہ ’’غایۃ المقصود‘‘ ۳۲ جلدوں میں ہے۔[2] تو اس سے مراد یہ ہے کہ یہ شرح ۳۲ جلدوں میں مکمل ہو گئی ہے۔ سنن ابو داود کو چونکہ خطیب بغدادی نے ۳۲ اجزا میں تقسیم کیا ہے اور اسی تقسیم کے مطابق محدث ڈیانوی اس کی شرح علاحدہ علاحدہ کرنا چاہتے تھے۔ جس کا جزوِ اول طبع بھی ہوا۔ اس بنا پر ان بزرگوں نے تمام کتاب کا تخمینہ ۳۲ اجزا بتلایا۔ نہ کہ یہ ۳۲ اجزا میں مکمل ہوئی ہے۔ عون المعبود کے مطالعے سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ اس کی تکمیل نہیں ہو سکی، جب کہ ہر اہم بحث کے آخر میں کہا گیا ہے کہ تفصیل ’’غایۃ المقصود‘‘ میں ملاحظہ فرمائیں۔ مگر تیسری جلد (ص: ۲۰۶) کے ’’باب في الدعاء للمیت إذا وضع في قبرہ‘‘ کے بعد یہ اشارہ دیکھنے میں نہیں آیا ۔ مولانا محمد عزیر شمس صاحب ’’حیاۃ المحدث‘‘ (ص: ۱۸۰، ۱۸۱) میں بھی اسی نتیجے تک پہنچے ہیں، البتہ اس سلسلے میں انھوں نے مزید مفید معلومات کو جمع کرنے کی
Flag Counter