Maktaba Wahhabi

270 - 462
اس کے ساتھ ساتھ مکہ مکرمہ میں علامہ محمد بن ناصر الحازمی رحمہ اللہ سے کئی بار ملاقات کی اور ان پر صحاح ستہ کے علاوہ سنن دارمی، شمائل ترمذی کی قراء ت کی۔ نیز اوائل کتبِ حدیث شیخ محمد سعید المدنی سے پڑھیں اور ان سے ان کی جمیع مرویات و مسموعات کی اجازت حاصل کی۔ محدث ڈیانوی رحمہ اللہ دو مرتبہ ان کی زیارت سے مشرف ہوئے لکھتے ہیں: ’’وقرأت علیہ أطرافاً و مواضع متفرقۃ من الصحاح الستۃ وسنن الدارمي والدارقطني ۔۔۔ وغیر ذلک و أجازني بجمیع مرویاتہ ومسموعاتہ إجازۃ عامۃ کما ھي موجودۃ بخطہ الشریف‘‘[1] قاضی صاحب رحمہ اللہ موصوف کو یہ فخر حاصل ہے کہ حضرت نواب صدیق حسن خاں قنوجی رحمہ اللہ جیسے باکمال صاحبِ علم و فضل ان کے تلامذہ کی صف میں شامل ہیں۔ حضرت نواب صاحب نے ابجد العلوم میں اپنے استاذِ محترم کا تذکرہ تفصیل سے کیا ہے۔ محدث ڈیانوی رحمہ اللہ بھی لکھتے ہیں: ’’وقد ذکرت ترجمۃ شیخنا العلامۃ في موضع آخر البسیط من ھذا‘‘ (مقدمہ غایۃ) [2] شیخ الحدیث مولانا حیدر حسین خان ٹونکی متصلب حنفی تھے، قاضی صاحب کے تلمیذ اور ان کے بڑے مداح تھے، مولانا ابو الحسن ندوی رحمہ اللہ نے فرمایا ہے: ’’میں نے ان سے سنا، فرماتے تھے کہ قاضی صاحب کو فتح الباری کی تیرہ (۱۳) جلدیں تقریباً حفظ اور مستحضر تھیں، جہاں سے چاہتے تھے اس کا مضمون سنا دیتے تھے۔‘‘[3]
Flag Counter