Maktaba Wahhabi

255 - 462
الخلیل[1] (فلسطین) سے نقل سکونت کر کے بہار کے قصبہ منیر میں تشریف لائے جو عظیم آباد (پٹنہ) سے تقریباً ۱۲ میل مغرب میں ایک قصبے کا نام ہے۔ آپ بہار میں سلسلہ سہروردیہ و فردوسیہ کے جدِ امجد سمجھے جاتے ہیں۔ بلکہ ’’وسیلہ شریف‘‘ کے مؤلف نے لکھا ہے کہ حضرت تاج فقیہ نے ایک لشکرِ جرار کے ساتھ منیر پر حملہ کیا وہاں کا راجہ مارا گیا اور منیر پر آپ کا قبضہ ہو گیا۔ پھر منیر کی حکومت اپنے فرزندوں کے سپرد کر کے خود وطن واپس تشریف لے گئے۔ اسی سے ملتی جلتی روایت تذکرۃ الکرام کے مؤلف نے نقل کی ہے۔ جس کا ذکر مولانا عبدالرحیم زبیری رحمہ اللہ نے ’’الدر المنثور في تراجم أہل صاد قفور، معروف بہ تذکرہ صادقہ‘‘ کے صفحہ: ۱۲ پر کیا ہے اور مزید ایک قلمی کتاب سے اس کی تصدیق رقم فرمائی ہے مولانا سید ابو الحسن ندوی رحمہ اللہ نے بھی ’’سیرۃ الشرف‘‘ کے حوالے سے یہی نقل کیا ہے کہ ۵۷۶ء میں یہ قصبہ فتح ہو گیا تھا۔ مگر فرماتے ہیں: یہ مسئلہ تحقیق طلب ہے کہ کیا مسلمان غزنویوں کے عہد ہی میں بہار و بنگال کی حدود میں پہنچ گئے تھے اور انھوں نے جابجا ’’اسلامی عمل داری اور قبضے کی بنیاد ڈال دی تھی؟‘‘ اسی طرح ’’بہار میں صوفیائے کرام‘‘ کے عنوان سے جناب سید شمیم احمد صاحب ڈھاکہ کا ایک مضمون معارف (ج:۹) ۱۹۶۳ء ماہ نومبر، دسمبر میں شائع ہوا ہے، جس میں وہ فرماتے ہیں: تاریخی اعتبار سے یہ حملہ صحیح نہیں، کیوں کہ پھر ۵۹۷ء میں بختیار خلجی نے کس راجہ کے خلاف منیر پر حملہ کیا تھا؟ یہ تنقیح طلب مسئلہ ہماری بحث سے خارج ہے۔ مگر اس میں شک کی کوئی گنجایش نہیں کہ
Flag Counter