Maktaba Wahhabi

236 - 462
صحیح نہیں اور ائمۂ مذاہب کے علاوہ دیگر ائمۂ کرام میں سے بھی یہ کسی کا مذہب نہیں۔ چنانچہ رسالے کے آخر میں فرماتے ہیں: ’’فلما لم یثبت عن أحد الوضع علی الصدر للکل لم یتمذھب بہ أحد لا من أصحاب المذاھب المعروفۃ المتبوعۃ ولا من غیرھم وقد ثبت الوضع في الصدر الأول تحت السرۃ وفوقھا تحت الصدر فاختار بعضھم الأول وبعضھم الثاني فعلی المؤمن أن یتبع سبیل المؤمنین‘‘ مگر علامہ موصوف رحمہ اللہ کا یہ خیال صحیح نہیں، جب کہ امام اسحاق رحمہ اللہ بن راہویہ کا ایک قول یہی ہے کہ سینے پر ہاتھ باندھنے چاہئیں۔ چنانچہ امام المروزی نے ’’المسائل‘‘ (ص: ۲۲۲) میں ذکر کیا ہے: ’’وکان إسحاق یوتر بنا ویرفع یدیہ في القنوت ویقنت قبل الرکوع ویضع یدیہ علی ثدییہ أو تحت الثدیین‘‘[1] ’’مسائل الإمام أحمد وإسحاق بن راھویہ بروایت إسحاق الکوسج‘‘[2] میں بھی اسی طرح ہے۔ اسی طرح امام شافعی رحمہ اللہ سے بھی ایک روایت علی الصدر کی منقول ہے، جیسا کہ ’’حاوی‘‘ میں ہے اور صاحبِ ہدایہ نے بھی اسے ذکر کیا ہے۔[3] نیز قابلِ غور بات یہ ہے کہ جب علامہ قائم مرحوم اس بات کے قائل ہیں کہ ہاتھ اس طرح بھی باندھنا جائز ہے کہ کچھ حصہ سینے پر اور کچھ سینے کے نیچے ہوں تو اگر کوئی
Flag Counter