Maktaba Wahhabi

232 - 462
پہنچتی تو اس سے فوراً رجوع کر لیتے تھے۔ پورا رسالہ نہایت علمی مباحث پر مشتمل ہے اور قابلِ دید ہے۔ سب سے پہلے یہ رسالہ مولانا محمد حسین بٹالوی رحمہ اللہ نے اپنے اردو ترجمہ و حواشی کے ساتھ اپنے ہی ماہنامہ ’’اشاعۃ السنۃ‘‘ جلد اول (بابت ماہ رجب ۱۲۹۸ھ جنوری ۱۸۸۱ء) کے ضمیمہ: ۴ (ص: ۲۴۔۴۳) میں شائع کیا۔ اس کے بعد یہی ترجمہ جزوی اصلاح کے ساتھ حضرت مولانا محمد عطاء اللہ صاحب حنیف رحمہ اللہ کی مساعی سے ۱۳۷۹ھ بمطابق ۱۹۵۹ء میں مکتبہ سلفیہ لاہور سے طبع ہوا اور کچھ سال پیشتر تیسری بار مولانا عبدالجلیل صاحب سامرودی مرحوم کی مساعی سے دہلی میں طبع ہو چکا ہے۔ جس پر سنِ طباعت نہیں لکھا گیا۔ ’’رفع الملام عن الأئمۃ الأعلام‘‘ مؤلفہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ اسی موضوع پر مفصل اور بڑا جامع رسالہ ہے۔[1] امام ابن قیم رحمہ اللہ نے ’’اعلام الموقعین‘‘ میں بھی اس موضوع پر بہترین بحث کی ہے اور علامہ سندھی رحمہ اللہ نے اپنے رسالے میں شیخین سے استفادہ کیا ہے۔ اسی موضوع پر علامہ سندھی کے معاصر حضرت شاہ ولی اللہ دہلوی کا رسالہ ’’الإنصاف في بیان سبب الاختلاف‘‘ بھی قابلِ دید ہے اس کے علاوہ ’’حجۃ اللّٰه البالغہ‘‘ کی المبحث السابع میں بھی شاہ صاحب نے بڑی مدلل اور دلچسپ بحث کی ہے۔ 2 تحفۃ الأنام في العمل بحدیث النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم : عمل بالحدیث کے موضوع پر یہ مختصر مگر بہترین رسالہ ہے۔ اس کی اہمیت کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ علامہ صالح فلانی رحمہ اللہ نے ’’إیقاظ ھمم أولی الأبصار‘‘ میں علامہ سندھی کے حوالے سے جو عبارتیں نقل کی ہیں وہ اسی رسالے
Flag Counter