Maktaba Wahhabi

165 - 462
مذکور ہے۔ چنانچہ محدث ڈیانوی ۔نور اللہ مرقدہ۔ اس کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’قال الدارقطني إنھا (أي العالیۃ) امرأۃ تروي عن عائشۃ رویٰ حدیثھا أبو إسحاق عن امرأتہ العالیۃ ورواہ أیضا یونس بن أبي إسحاق عن أمہ العالیۃ بنت ایفع عن أم محبۃ عن عائشۃ، وقال: أم محبۃ والعالیۃ مجھولتان لا یحتج بھما‘‘[1] امام دارقطنی رحمہ اللہ کی ان دونوں عبارتوں سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ وہ ’’العالیہ‘‘ کو مجہول قرار دیتے ہیں، حالانکہ اس سے روایت کرنے والے دو افراد ہیں۔ علامہ سخاوی وغیرہ کے قول کے مطابق انھیں ثقہ کہنا چاہیے تھا، ولیس کذلک۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امام موصوف کا وہی مسلک ہے جو جمہور محدثین کا ہے۔ 3. موسیٰ بن ہلال کا ذکر کرتے ہوئے حافظ ابن حجر رحمہ اللہ رقمطراز ہیں: ’’وفي أسئلۃ البرقاني أنہ سأل الدارقطني عن موسیٰ بن ھلال فقال ھو مجھول‘‘[2] یعنی ’’برقانی‘‘ کے اسئلہ میں ہے کہ انھوں نے جب امام دارقطنی سے موسیٰ بن ہلال کے متعلق سوال کیا تو انھوں نے فرمایا: ’’وہ مجہول ہے۔‘‘ قابلِ غور بات یہ ہے کہ موسیٰ بن ہلال وہ راوی ہے، جس سے روایت کرنے والے امام احمد، الفضل بن سہل، عبید بن الوراق، محمد بن جابر المحاربی، محمد بن اسماعیل الاحمسی وغیرہ ہیں، لیکن اس کے باوجود امام دارقطنی اسے مجہول کہہ رہے ہیں۔ اس قسم کے متعدد راوی ہمارے زیرِ نظر ہیں، جنھیں امام دارقطنی نے مجہول کہا
Flag Counter